پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے ۔ مجموعی قومی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ ایک چوتھائی کے قریب ہے جبکہ ملک کی تقریباً نصف آبادی کے روزگار کا ذریعہ بھی زراعت ہی ہے۔تاہم ایک مدت سے یہ شعبہ عدم توجہ کا شکار چلا آرہا تھا جس کی وجہ سے اسکے مسائل بڑھتے چلے گئے۔ تاہم موجودہ حکومت اور عسکری قیادت کے باہمی تعاون سے قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے زیراہتمام زراعت کی ترقی کیلئے اہم اقدامات کیے جارہے ہیں۔ حکومت پنجاب اس مہم میں خاص طور پر بہت سرگرم ہے۔گزشتہ روز چولستان کے کنڈائی اور شاپو کے علاقوں میں گرین پاکستان منصوبے کا آغاز اس سمت میں ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ گرین پاکستان منصوبے کے تحت کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری رعایتی کرائے پر دستیاب ہو گی اور ایک چھت تلے، ایک کمپنی کے ذریعے کسانوں کو زراعت سے متعلق تمام سہولتیں فراہم کی جائینگی۔ گرین ایگری مال اینڈ سروسز کمپنی کسانوں کو انکے گھر کے دروازے پر معیاری بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات سمیت تمام ضروری اشیا رعایتی قیمت پر فراہم کریگی۔ منصوبے کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور متعلقہ حکام کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ ملک کی معاشی ترقی میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان منصوبے کا آغاز کرکے پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہاؤس بن گیا ہے۔ آرمی چیف نے مختصر وقت میں پنجاب حکومت کے گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت کاوشوں اور حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت مختصر وقت میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو حوصلہ افزا اور ترقی کی نوید قرار دیا۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جدید زراعت میں صوبہ پنجاب اور یہاں کے کسانوں کا قائدانہ کردار قابل تحسین ہے۔ انہوں نے اس امر کی یقین دہانی بھی کرائی کہ فوج ملک کی معاشی ترقی کے عمل میں حکومت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،آرمی چیف اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کا دورہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ گرین پاکستان منصوبے کی شکل میں چولستان اور پنجاب میں جدید زرعی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ ان منصوبوں کا آغاز پنجاب کے کسانوں کی ترقی میں ایک نئے سفر کا آغاز ہے۔ زراعت کی ترقی دراصل کسان کی ترقی اور پاکستان کی خوش حالی کی ضمانت ہے۔ اس ضمن میں حکومت پنجاب کی پیش قدمی بلاشبہ لائق تحسین ہے۔ زراعت کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرکے زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔ہماری صنعتی ترقی کیلئے بھی زرعی ترقی لازمی ہے۔ مثلاًکپڑے کی صنعت کا انحصار کپاس کی پیداوار پر ہے جو سال بسال کم ہوتی جارہی ہے اور اس کے نتیجے میں ٹیکسٹائل کے شعبے کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ کپاس کی اچھی فصل کپڑے کی صنعت کی بحالی کی ضمانت فراہم کرسکتی ہے۔ زیادہ پیداوار دینے والے بیجوں کا استعمال تمام فصلوں کی پیداوار میں نمایاں بہتری لاسکتا ہے۔پام ، سویابین اور زیتون جیسی نقد آور فصلوں کیلئے بھی پاکستان کے کئی علاقے بہت سازگار ہیں۔ان پر توجہ دی جائے تو نہ صرف خوردنی تیل کی درآمد پر صرف ہونیوالا کثیر زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے بلکہ اسے برآمد کرکے خطیر زرمبادلہ کمایا بھی جاسکتا ہے۔ اللہ کے فضل سے ہمارا وطن ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہے۔ضرورت صرف ذاتی مفادات سے بلند ہوکر اخلاص اور دانشمندی کے ساتھ انہیں استعمال کرنے کی ہے۔ موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت باہمی تعاون سے اس سمت میں پیش رفت جاری رکھ کر ملک کو یقینا ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے۔