• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنا ہے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ قرضوں کا بوجھ پاکستان کیلئے چیلنج ہے ۔آئی ایم ایف اس پرانی اورخوبصورت دوست جیسا ہے جو بن بلائے بزم میں آجاتی ہے (نقدی سے بھرےسوٹ کیس کے ساتھ )۔یہ الگ بات کہ رخصت ہونے پر ذمہ داریوں کا ایک بارِ گراں پیچھے چھوڑ جاتی ہے۔ہم جنہیں قرض لوٹانے کیلئے بھی قرض لینا پڑتا ہے۔ہر چند سال بعد، آئی ایم ایف کے دروازے پر ایستادہ ہوتے ہیں کہ ’’اے مری ہم رقص ! مجھ کو تھام لے ، زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں ‘‘۔پلیز ایک بار پھر ۔ پلیز آخری بار۔آئی ایم ایف اپنی ادائیں دکھانے لگتا ہے۔نخروں کی مہک بکھر بکھر جاتی ہے مگرجب بھی ہم اپنی قرض کی مے پینے کی عادت چھوڑنے پر سنجیدگی سے غور کرنے لگتے ہیں تو وہ کبھی مالی استحکام اور معاشی اصلاحات کے میٹھے میٹھے نغمے سنانے لگتاہےاور کبھی دیوالیہ ہونے کا خوف دلا کر ہمیں رقص گاہ سے باہر نہیں نکلنے دیتا۔آخر ہم رقص جو ہے ۔یہ بھی سچ ہے کہ اس نے ہمیں کبھی مکمل مایوس نہیں کیا۔ہمیشہ کچھ نئی شرائط کے ساتھ کچھ اور قرض فراہم کردیتاہے اورہم خوش ہو جاتے ہیں کہ وطن ِ عزیز میں ڈالر آ گئے ۔ معجزانہ معاشی تبدیلی کی امیدکاجشن بپا ہوجاتا ہے۔پائیدار ترقی کے نعرے گونج اٹھتے ہیں ۔ہمیںیہ جان کر ایک عجیب ساسکون محسوس ہونے لگاہے کہ معاشی منظر نامہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، آئی ایم ایف جیسا ہم رقص موجود ہے۔یعنی ایک نہ ختم ہونے والا رقص ،بین الاقوامی مالیات کے عظیم بال روم میں جاری ہے۔ایک بھنگڑاجو دہائیوں سے ڈالا جارہاہے۔ جب بھی موسیقی بدلتی ہے، پاکستان کوآئی ایم ایف بڑی نفاست سے گھماتا ہے۔ یہ ایک ایسا رقص ہے جہاں دونوں پارٹنر مسلسل توقعات کی حالت میں نظر آتے ہیں،پاکستان امداد کا انتظار کر رہا ہےاور آئی ایم ایف اپنے حصے کے مال غنیمت کا انتظار کر رہا ہے۔پاکستان جب بھی آئی ایم ایف کے بنگلے کی گھنٹی بجاتا ہے،تو لوٹ کر آنے والے سابق پارٹنر کی طرح ہر سوال کے جواب میں یہی کہتا ہے کہ اب حالات مختلف ہوں گے۔اب میں ہر وعدہ پورا کروں گا ۔بس ایک موقع اور۔

دوسری طرف آئی ایم ایف کی گفتگو سے بھی لگتاہے کہ اس کی تجویز کردہ اصلاحات جادو ئی گولیاں ہیں جو پاکستان کی قسمت بدل دیں گی۔ ایک حد سے زیادہ پرجوش شیف کی طرح جس کا چہرہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ ایک چٹکی بھر مالی کفایت شعاری اور پرائیویٹائزیشن کا ایک ٹکڑا ڈش کو عمدہ کھانے میں بدل دے گا۔مجھ پر بھروسہ کریں،یہ نسخہ کبھی ناکام نہیں ہوتا۔ دریں اثنا، کھانے والے حیران رہ جاتے ہیں کہ ان کے پہلے مانوس کھانے کا ذائقہ اب بجٹ میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافہ کی طرح مشکوک کیوں ہے۔

وہ جب کہتا ہے کہ سبسڈی کو کم کریں تو لگتا ہے گویا سپورٹ میں کٹوتی طلسماتی طور پر معاشی چمک کو جنم دے گی۔ اس طرف سےجب آواز آتی ہے کہ سرکاری اداروں کو فروخت کریں ۔تو لگتا ہے ان اداروں کا خاتمہ ایک نئے دور کی تمہید بنے والا ہے ۔

کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات کی ستم ظریفی ایک نہ ختم ہونے والے مذاق میں حتمی پنچ لائن ہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جس میں کلاسک کامیڈی کے تمام عناصر ہیں۔ غیر متوقع موڑدکھاتے ہیں ۔بار بار آنے والے کردارموجود ہیں ۔ واقعات کا ایک سلسلہ جو بظاہر مضحکہ خیز ہونے کے باوجود ایسی حقیقت پر مبنی ہے جسے نظر انداز کرنا مشکل ہے۔

میرے جیسے لوگ جو اقتصادی رولر کوسٹر سے تنگ آچکے ہیں مگرآئی ایم ایف کے پیچیدہ حالات میں بلند عزائم ان کیلئے تفریح کا ایک مستقل ذریعہ ہیں۔ ایک کہاوت ہے، تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔تبدیلی کیلئے آئی ایم ایف کا نسخہ ایک ناقص سٹ کام اسکرپٹ کی طرح ہے۔جسے بار بار فلمایا جارہا ہے۔یہ قسط وار ڈرامہ مسلسل چل رہا ہے ۔ اس کے ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں ۔ ہر قسط نئے قرض کا اعلان کرتی ہے ۔نئی ترقی کی گفتگو کے ساتھ ۔ نئی اصلاحات کی ایک پیش رفت لیے ہوئے ۔ہر معاشی بحران کے مقابلہ کا سلوگن ہاتھ میں اٹھائے ہوئے ۔ہمارے لئے یہ اعلان مسرتوں کی کمک ثابت ہوتا ہے کہ آئوہم پھر سے رقص کرتے ہیں۔رقص کی یہ پرفارمنس اتنی مقبول ہو چکی ہے کہ دیکھنے والوں نے ایک ایک اسٹیپ ازبر کرلیا ہے ۔

ہم مقروض ہیں ۔ بےشک ہمیں ہنسنے کا کوئی حق نہیں مگر کیا کریں ہنسی بہترین دوا ہے ۔ہم بڑے سے بڑا قرض بھی ہنسی میںاڑادینے کی ہمت رکھتے ہیں ۔ ہم مالی خسارے سے نکلیں یا نہ نکلیں ۔ہماری معاشی حالت ٹھیک ہو یا نہ ہو۔ہمیں آئی ایم ایف پر ہنسنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے تعلقات بھلے مالیاتی ستم ظریفیوں سے بھرے ہیں ہم پاکستانی مشکلات کے باوجود معاشی انتشار کے کنارے پر مسکراہٹ کے ساتھ رقص کرتے رہتے ہیں ۔ اور جب بھی آئی ایم ایف اپنی نئی شرائط ظاہر کرتاہے تو ہماری ہنسی قہقہے میں بدل جاتی ہے ۔ہمیں بجلی مہنگی کرنے سے ، پٹرول کی قیمت بڑھانے سے ،غریب کسانوں پر ٹیکس لگانے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ بے شک عالمی مالیات کے عظیم تھیٹر میں، آئی ایم ایف مستقل ظالمانہ مزاحیہ کردار ادا کر رہاہے، لیکن پاکستان نے بار بار ثابت کیا ہے کہ اس میں محظوظ کرنے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ ہے۔بہر حال دونوں طرف کا ماٹو یہی ہے ’’مینوں نوٹ وکھا ‘‘۔

تازہ ترین