• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی عشروں کی تلخیوں اور بدگمانیوں کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں استحکام آنا شروع ہوگیا ہے۔جس کے نتیجے میں باہمی تجارتی حجم ایک ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرگیا ہےاور اس میں مزید اضافے کی توقع ہے،کیونکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی متعدد اشیا کی تجارت میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین نے اتوار کی شام قصور اور فیصل آباد کے دورے کے موقع پرتاجر برادری سے تفصیلی ملاقات کی ،جسے انھوں نے بہت فائدہ مند اور نتیجہ خیز قرار دیا۔انھوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کی کئی مصنوعات کی بہت زیادہ مانگ ہے۔اطمینان بخش بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان پندرہ سال سے زائد تعطل کے بعد باہمی تجارت بحال ہوگئی ہےاور اب بنگلہ دیش پاکستان سے کپاس، چینی، چاول،ملبوسات اور پھل ،خصوصاً آم درآمد کرسکتا ہے، جن کی وہاں بہت زیادہ طلب ہے۔ اسی طرح پاکستان بنگلہ دیش سے انناس، پٹ سن،دواسازی کا سامان اور گارمنٹس درآمد کرسکتا ہے ۔تقریباًدو دہائیوں میں پہلی بار پاکستان نے پہلی بار اپنے قومی بحری بیڑے کے ذریعے بنگلہ دیش کو 26ہزار میٹرک ٹن چاول کی پہلی کھیپ برآمد کی ہے جبکہ مزید 50ہزار ٹن چاول ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے برآمد کئے جائینگے۔پاکستان اور بنگلہ دیش میں 1970ء کے واقعات سے پیدا ہونیوالی دوریاں اس وقت قربتوں میں بدلنے لگی تھیں جب حسینہ واجد کی آمرانہ حکومت کے خلاف طلبا تحریک کے نتیجے میں انقلاب آیا اورسابق وزیراعظم کو بھارت فرار ہونا پڑا۔حسینہ واجد بھارت کی کٹھ پتلی بنی ہوئی تھیں۔پاکستان کے مفاد میں بھی بنگلہ دیش سے تجارتی تعلقات کی بحالی نہایت ضروری ہے۔حکومت اور تاجر برادری کو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

تازہ ترین