• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
راولپنڈی کی تحصیل کوٹلی ستیاں کے علاقے بلاوڑہ شریف کی ایک روحانی شخصیت جناب مسنجف علی سرکار کے ذکر سے پہلے لاہور کے ایک نامور قلمکار ماہر معاشیات اور ہمارے عزیز دوست فرخ سہیل گوئندی صاحب کی نئی کتاب ’’اتاترک‘‘ کا تذکرہ،کتابیں بہت جمع ہو گئی ہیں۔ سید نور حسین شاہ کاظمی صاحب کی کتاب عشرت کدہ اور لاوارث پنجاب بھی سامنے موجود ہیں۔ ’’تذکرہ سلہریا راجپوت اور دیگر راجپوت قبائل‘‘ ، راجہ سرور سلہریا صاحب کی یہ دوسری کتاب ہے اس سے پہلے راجپوت قبائل کا مختصر تعارف چھپی تھی، راجپوتوں کے کارنامے اور خدمات کا بھرپور جائزہ لیا گیا ہے،ماں کے عنوان سے سرکاری چینل کی پروڈیوسر فرخندہ شمیم جو معروف افسانہ نگار بھی ہیں صحافی اور شاعرہ بھی، کی حال ہی میں کتاب چھپی ہے ماں کے ایثار کے حوالے سے چند مصرعے دیکھئے!
مائیں دانا دانا چن کر اپنا کھانا
ایک امانت رکھ لیتی ہیں
میرا بچہ بھوکا ہوگا
وہ کھالے یا میں کھالوں
ایک ہی پیٹ میں جانا ٹھہرا
’’مدینہ منورہ‘‘ اسلامی ثقافت کا دارالخلافہ، یہ ایک بہت ہی دیدہ زیب مصور اور منقش کتاب ہے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں نیشنل بک فائونڈیشن کے بین الاقوامی کتاب میلے میں ڈاکٹر خالد عباس الاسدی خاص طور سے مدینہ پاک سے تشریف لائے تو انہوں نے اپنی یہ منفرد اور ایمان افروز تخلیق دی اس میں مدینہ پاک کے ہر منظر اور ہر آثار کو منظوم کیا گیا ہے، مثال کے طور پر مدینہ منورہ کے عنوان سے روضۂ رسول مقبول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قطعہ لکھا ہے کہ
تسکین قلب وجاں ہے مدینہ منورہ
شفقت کی داستاں ہے مدینہ منورہ
روشن ہیں جس کے نام سے تاریخ کے چراغ
کرنوں کا وہ جہاں ہے مدینہ منورہ
مضامین قرآن، جامع اشاریہ ہے قرآن پاک کی اس سے پہلے بھی اس قسم کی دلآویز کاوشیں چھپ چکی ہیں مگر کراچی کے ڈاکٹر اطہر محمد اشرف صاحب نے ہر آیت کو پڑھنے کے بعد اس میں سے نکلنے والے مضامین کے عنوانات کا ایک مختصر سا خاکہ مرتب کر کے دوسرے مرحلے میں ہر صورت کے عنوانات کے تحت اس کے تمام حوالوں کو یکجا کرکے ایک ضخیم اشاریہ مرتب کیا ہے۔ ڈاکٹر اطہر محمد اشرف کی یہ تحقیق چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر اطہر اشرف دیگر بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں۔
’’جسونت سنگھ کو جوابات‘‘ یہ لاہور کے فاروق علوی صاحب کی کتاب ہے، علوی صاحب چلتی پھرتی تاریخ ہیں۔ سچے اور کھرے پاکستانی ہیں ’’جسونت سنگھ کو جوابات‘‘ دراصل بھارت کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی کتاب ’’جناح‘‘ کا جواب ہے جس کے بارے میں ڈاکٹر صفدر محمود صاحب نے لکھا ہے کہ ’’قائد اعظم پر جسونت سنگھ کی کتاب چھپی تو اس کا بڑا چرچہ ہوا کم لوگوں نے اسے غور سے پڑھا اور سمجھا جسونت سنگھ نے خوبصورت انداز سے تاریخ کو اپنے نظریات کے سانچے میں ڈھالا ہے، فاروق علوی صاحب نے اس کتاب کو غور سے پڑھا اور نہ صرف جواب لکھا بلکہ تاریخی حوالوں سے کچھ نئے شعبوں کو بھی بے نقاب کیا ہے۔
ڈاکٹر احمد جمیل مرزا جن کے اُردو زبان پر بے پناہ احسانات ہیں۔ 17فروری 2014ء کو اس دنیا سے عدم سدھار گئے ایک آدھ اخبار کے سوا کسی نے بھی اپنے اس محسن کو یاد نہ کیا ۔انکے ایصال ثواب کے لئے ان کی بیگم اور لواحقین نے پنچ سورہ شائع کرکے ملک بھر میں بانٹا ہے جسے پڑھنے کے ساتھ دیکھنے سے آنکھوں کو بھی تسکین ملتی ہے۔
فرخ سہیل گوئندی ممتاز کالم نویس ہیں کتابوں سے محبت کرتے ہیں، تاریخ تذکرہ، سوانح عمریاں، تحقیق، ملکی مسائل معاشی ضرورتوں پر کتابیں لکھتے بھی ہیں اور دنیا بھر سے نایاب کتب ترجمہ کرا کے چھاپتے بھی ہیں، لاہور کے ملک مقبول احمد اور علامہ عبدالستار عاصم کے بعد سب سے زیادہ میری لائبریری میں اضافہ کرنے والوں میں جناب فرخ سہیل گوئندی کا نام آتا ہے، گزشتہ چند ہفتوں میں عنایت اللہ بلوچ کی کتاب بلوچستان کا مسئلہ، میاں عبدالوحید کی ’’پاکستان ایٹمی طاقت کیسے بنا‘‘ مہاتیر محمد کی ’’ایشیاء کا مقدمہ‘‘ گوئندی صاحب کی اپنی مرتب کردہ‘‘ عالمی بینکاروں کی دہشت گردی‘‘ اور ذوالفقار علی بھٹو قتل کیسے ہوا‘‘ کے علاوہ حال ہی میں پیٹرک کنراس کی کتاب ’اتاترک‘‘ کا ترجمہ کرکے شائع کی، یہ بہت ہی خاصے کی چیز ہے جدید ترکی اور کمال اتاترک کو سمجھنے اور گزرے دنوں کی شاندار تاریخ ہے اناطولیہ کے خطے میں پہلی سلجوقی ریاست کی بنیاد 1037ء سے 1299ء میں عثمانی دور سے آج کے ترکی تک 568 صفحات میں سمیٹ دیا گیا ہے۔ یورپ میں ایک نئی دنیا کا آغاز ہو چکا تھا عالمی طاقتیں دنیا پر ایک نئی طرز کی حکمرانی کرتے جارہی تھیں۔ ابھرتا یورپ ترکی کے حصے بخرے کرنے کی آخری کوشش میں مصروف تھا مگر ترکوں میں بیداری کی ایک نئی لہر اٹھی جس کی قیادت مصطفیٰ کمال پاشا نے کی، یورپ کے اس طعنے کہ ’’ترکی ایک مرد بیمار ہے‘‘ کا جنگوں کے میدان میں جواب دے کر برطانیہ، نیوزی لینڈ، فرانس اور آسٹریلیا کی اتحادی افواج کو درہ دانیال اور گیلی پولی میں شکست دی، 34 سالہ کرنل مصطفیٰ کمال نے اپنی فوج سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں تم سے حملے کی توقع نہیں کرتا بلکہ میں تمہیں اپنی جانوں سے گزر جانے کا حکم دیتا ہوں‘‘۔
حضرت پیر مسنجف علی سرکار بلاوڑہ شریف والے 5 پنجاب شیر دل بٹالین اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں خدمات سر انجام دینے کے بعد مشہور صوفی بزرگ عبدالغنی المعروف پیر صوفی صدیق اکبر کے دست حق پرست پر بیعت کرکے سلوک و تصوف کی ایسی منزلیں طے کیں کہ ایک عالم آپ کے روحانی شفاخانے سے فیضیاب ہوا، آپ سید عبدالقادر جیلانی الحسنی والحسینی کے مرید تھے، حضرت مسنجف علی سرکار کا وصال 17 ستمبر 2004ء کو ہوا آپ امراض قلب، شوگر، فالج اور دماغی امراض کا علاج محض ایک ’’دم‘‘ سے کیا کرتے تھے، آج کل ان کے جانشین بیٹے صاحبزادہ خطیب حسین علی بادشاہ خلق خدا کا علاج محض ایک پھونک سے کرتے ہیں، گزشتہ بدھ کو راولپنڈی کے معروف ڈینٹسٹ ڈاکٹر شجاع صاحب کی دعوت پر حضرت خطیب حسین علی بادشاہ سے ملنے گیا تو ہزاروں عقیدت مند صحافی، وکلا، جرنیل، تاجر، بیوروکریٹ، بچے، بڑے، عورتیں، مسلم، غیرمسلم ہر طرف اور علاقے کی کئی گلیوں میں لوگ ہی لوگ تھے ہر کوئی اپنے طور سے اس روحانی شفاخانے سے فیضیاب ہونے پہنچا ہوا تھا۔
تازہ ترین