• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ کاٹھے انقلابیے اتنا جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟

امریکی صحافتی دانشور ہیں Bill Adair جنہوں نے سیاسی حقائق جھوٹے بیانیوں کو اور جھوٹی خبروں کو چیک کرنے کیلئے Politifact کے نام سےتحقیقاتی ویب سائٹ بنائی ہے۔ اس ویب سائٹ نے اپنی کارکردگی کی بنا پر صحافت اور ادب کا ایک قابل قدر ایوارڈ پلٹزر پرائز بھی اپنے نام کیا ہے۔ ان تحقیقات پر مبنی انکی ایک کتاب کا تذکرہ بھی انٹرنیٹ پر موجود ہے The rising epidemic of political lying. انٹرنیٹ پر اس کتاب کے کچھ مندرجات میری نظر سے گزرے۔ ان کی تحقیق کا موضوع امریکہ کی سیاست ہے۔ کتاب میں بتایا گیا ہےکہ چند دہائیاں پیشتر سیاست میں اس قدر جھوٹ نہیں بولا جاتا تھا اتنے جھوٹے بیانیے نہیں گھڑے جاتے تھے جبکہ اس دہائی میں سیاست میں جھوٹ کی اجارہ داری بڑھ چکی ہے۔ اسکے نتیجے میں یہ دلچسپ حقیقت بھی سامنے آئی کہ امریکی سیاست میں ریپبلکن پارٹی زیادہ جھوٹ بولتی ہے انہوں نے جھوٹی خبروں اور جھوٹے بیانیہ پر زیادہ سیاست کی ہے۔ انہوں نے اس سوال کو تحقیق کا موضوع بنایا کہ ریپبلکن زیادہ جھوٹ کیوں بولتے ہیں اسکا مطلب یہ نہیں کہ ڈیموکریٹس جھوٹ نہیں بولتے تاہم ری پبلکن کا کوئی ثانی نہیں ۔ اس دلچسپ تحقیق کو پڑھ کر خیال آیا کہ پاکستانی سیاست میں جتنا جھوٹ تحریک انصاف بولتی ہے اسکا مقابلہ پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت نہیں کر سکتی۔ کسی بھی مقبول بیانیہ کو تراش کر عوامی پذیرائی حاصل کی جا سکتی ہے یہی طرز سیاست تحریک انصاف نے بھی اپنایا، عوام کی سوچ و خیال کی سمت کو بھانپ کر ہر بار ایسا بیانیہ تراشا جس سے عوامی پذیرائی اور حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ حد تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کو حکومت بھی ملی تو کارکردگی کی بجائے صرف کھڑکی توڑ زور دار بیانیوں کی سیاست کرنے ہی پر توجہ دیتے رہے۔ پنجاب میں ساڑھے تین سال پی ٹی آئی کی حکومت پنجاب کے باسیوں کیلئے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھی پنجاب جیسے بڑے صوبے کو عثمان بزدار کے حوالے کر دیا گیا جویونین کونسل کی سیاست کی سطح کی شخصیت تو شاید ہوں مگر کسی بھی طرح پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزارت اعلیٰ کے اہل نہ تھے۔ ایک شخص جو چند مائیک اور کیمرے دیکھ کر اپنا اعتماد برقرار نہ رکھ سکے اس کو وسیم اکرم پلس کا خطاب دیکر ایک بڑھک یہ بھی لگا دی کہ اگلی بار بھی تحریک انصاف کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ہونگے یقیناً یہ جھوٹے بیانیوں پر سیاست کرنیوالوں کا کام ہی ہو سکتا ہے۔ سو اس بار بیانیہ اور کارکردگی مقابل ہیں بیانیہ پر ایمان لانے والے بیانیہ کے سونامی میں زمینی حقائق کو بہا دینا چاہتے ہیں۔ فیک نیوز بھی ایسے ہی قبیلے کو سہارا دیتی ہے جنہوں نے زمینی حقائق کو مد نظر رکھ سیاست نہیں کرنی بلکہ عوامی بازار میں بکنے والے ایک جھوٹے بیانیےکا بت تراش کر اس کے گرد طواف کرنا ہےدوسری طرف کارکردگی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے، کسی بھی ایک پروجیکٹ کا فائدہ اگر عوام تک پہنچ رہا ہے تو یہ حکومت کی بہترکار کردگی میں شمار ہو گا۔ حکومتی کارکردگی یقینا ًجادو کی چھڑی نہیں کہ گھمائی اور اوپر سے نیچے تک حالات درست ہو گئے۔ ایسا صرف سیاسی بیانات میں ہی ممکن ہوتا ہے حقیقت میں چیزیں رفتہ رفتہ درستی کی طرف جاتی ہیں۔ عموماً کالم نگار حکومتوں سے سوال کرتا ہے اور یہی اسکا کام ہے۔ یہ کام حکومتی ترجمانوں کا ہے کہ وہ حکومتی کارکردگی کی تعریف کریں۔ لیکن اگر کارکردگی کی دھیمی رفتار کے سامنےجھوٹے بیانیوں کا کان پھاڑ دینے والا شور اور فیک نیوز کا سونامی حد سے باہر ہونے لگے اور جھوٹ کا بیانیہ بیچنے والےجھوٹ کی اتنی گرد اڑائیں کہ سچ کا چہرہ اس گرد میں چھپنے لگے تو پھر لکھنے والوں کا فرض ہے کہ وہ دیانت داری سے حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے اس جھوٹ کے مقابل کارکردگی کا ساتھ دیں۔ اس وقت یوٹیوبرز ٹک ٹاکرز کے سونامی جھوٹے بیانیوں پر جھوٹی خبروں اور فیک نیوز کے ساتھ ایک طوفان بدتمیزی برپا کیے ہوئے ہیں۔بات یہ ہے کہ بیانیہ کی جنگ اپنی جگہ لیکن کارکردگی کو آپ کیسے نظر اندازکر سکتے ہیں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بیانیہ چل جاتا ہے ہر وقت بیانیہ کام نہیں آسکتا ۔عمران خان کے بیانیے نے 2024الیکشن میں انہیں سہارا دیا ہے لیکن خالی بیانیہ لوگوں کو کب تک لبھا سکتا ہے، لوگوں نے بیانیے سے بچوں کا پیٹ نہیں بھرنا۔ حقیقی زندگی میں جو مسائل کی دلدل ہے وہاں پر بیانیہ عام پاکستانی کے کس کام آتا ہے یہ پاکستانیوں کو بھی معلوم ہے۔ اپنی حکومت کے پہلے سال میں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی کارکردگی متاثر کن ہے ایک سال کے مختصر عرصے میں انکی طرز حکومت کی آؤٹ لائن ضرور واضح ہو چکی ہے اور یہ آؤٹ لائن یقیناً شاندار ہے انکی سال بھر کی کارکردگی دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ مریم نواز پنجاب کیلئے بہترین وزیر اعلیٰ ثابت ہو رہی ہیں۔ باقی رہے جھوٹے بیانیوں پر ہوائی قلعے تعمیر کرنیوالے تو میرا خیال ہے امریکہ کی طرح ایک تحقیق پاکستان میں بھی ہونی چاہیے کہ ری پبلکن کی طرح یہ تبدیلی والے کاٹھے انقلابیے اتنا جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟

تازہ ترین