• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پُر سعادت ساعتوں کا افتتاح ہو چکا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جواکمل و کامل ہدایت ہے۔ جس میں حق و باطل میں امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔ بے شک یہ برکتوں، رحمتوں کا مہینہ ہےیہ مغفرت کے دروا کرتا ہے۔ اس میں قدم قدم پرروحانی تجدید اور قربِ الٰہی کی منزلیں رکھی گئی ہیں۔ یہ معمور صبر و رضا ہے۔ چراغ ِ تقویٰ ہے۔ عبادات کی لذتوں سے بھرا ہے۔ جسمانی آلودگیوں سے منزہ کرتا ہے۔ روحانی پاکیزگی کو فروغ دیتا ہے۔ اس میں شب ِقدر آتی ہے۔ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر، فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات فرشتے اور روح الامین اپنے رب کے حکم سے خیر و برکت کےہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ رات طلوعِ فجر تک سراسر سلامتی ہے۔ اس مہینے میں صدقہ و خیرات اور زکوٰۃ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس بابرکت مہینے کو عبادت کے ساتھ ساتھ دوسروں کی مدد کرنے کا بہترین موقع بنایا ہے، تاکہ معاشرے میں ہمدردی اور ایثار کا جذبہ فروغ پا سکے۔ نبی کریم ﷺ خود رمضان میں سب سے زیادہ سخاوت فرمایا کرتے تھے، اور یہی ترغیب دیتے تھے اس مہینے میں دل کھول کر صدقہ و خیرات کیا جائے، تاکہ نہ صرف مستحقین کی مدد ہو بلکہ ہمارے گناہ بھی معاف ہوں اور ہم اللہ کی رحمت کے حقدار بن سکیں۔

بخاری اور مسلم دونوں میںیہ حدیث درج ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، ماہِ رمضان میں جب حضرت جبرائیلؑ آتے تھے تو آپ ﷺ کی سخاوت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی تھی۔ رمضان میں جبرائیلؑ ہر رات آپ سے ملاقات کرتے تھے اور آپ کو قرآن سناتے تھے، ان راتوں میں رسول اللہ ﷺ تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرمایا کرتے تھے۔ سنن ترمذی میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔ رمضان میں صدقہ و خیرات کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ افطار کرانے کی بے پناہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے، اسے بھی روزہ دار جتنا ہی ثواب ملے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی ہو۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا صدقہ سب سے افضل ہے توآپ ﷺ نے فرمایاکہ رمضان میں دیا جانے والا صدقہ۔

بے شک پوری دنیامیں مسلمان سب سے زیادہ خیرات رمضان کے مہینے میں کرتے ہیں۔ جن دنوں میں برطانیہ ہوا کرتا تھا تو ایک مرتبہ ہم نے یہ ڈیٹا اکٹھا کیا تھا کہ برطانیہ کی مسلم چیئرٹیز ایک سال میں کتنی رقم پاکستان بھیجتی ہیں تو وہ کوئی دوسو ملین سے زیادہ بن گئی تھی۔ برطانیہ میں مسلم چیئرٹیز ویسے تو سارا سال فنڈ ریزنگ کرتی ہیں مگر سب سے زیادہ فنڈ رمضان کے مہینے میں جمع کرتی ہیں۔ پچھلے دنوں میں برطانیہ میں کام کرنے والی مسلم چیئرٹیز پر وہاں کی حکومت نے بڑی پابندیاں عائد کی ہیں کہ لوگوں کے صدقہ و خیرات کا غلط استعمال کم سے کم ہو اور یہ سرمایہ دہشت گردی کیلئے بھی استعمال نہ ہو۔ میرے نزدیک برطانیہ میں کام کرنے والی مسلم چیئریٹر میں اس وقت سرِفہرست المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ ہے۔ جو بائیس ممالک میں کام کر رہا ہے۔ اس نے سب سے زیادہ غزہ میں رفاہی کام کیا ہےاور اس کے بعد پاکستان میں۔

رمضان میں صدقہ و خیرات کرنے والوں کو میں کچھ مشورے دینا چاہتا ہوں کہ انہیں خیرات کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ آپ کا صدقہ، خیرات یا زکوۃ کہاں استعمال ہو رہا ہے۔ میرے نزدیک پاکستان میں اس وقت صدقہ و خیرات کیلئے جو سب سے بہتر شعبہ ہے وہ صحت ہے۔ خاص طور پر ان بیماریوں کے حامل مریضوں کو صدقہ و خیرات دیں، جن کا علاج آسانی سے ممکن نہیں۔ مثال کینسر، یا خون کی بیماریاں جیسے تھیلسیمیا وغیرہ، کہ جہاں مریضوں کو زندہ رکھنے کیلئے ہر پندرہ دن کے بعد خون فراہم کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے منو بھائی کا بنایا ہوا ادارہ سندس فائونڈیشن بہت زبردست کام کر رہا ہے۔ جب بھی ماہ رمضان آتا ہے تو میں ذاتی طور پر سارے کام چھوڑ کر نعت گوئی کی طرف متوجہ ہو جاتا ہوں۔ میں نے نعت گوئی سے ہی شاعری کا آغاز کیا تھا انیس سو چوارسی میں شائع ہونے والا میرا پہلا شاعری کا مجموعہ ’’آفاق نما‘‘ نعتیہ شاعری کا مجموعہ تھا۔ کالم کا اختتام اپنی ایک نعتیہ نظم پر کرتا ہوں۔

چاند اُلجھا ہے کھجوروں کی گھنی شاخوں میں

چاندنی جھولتے سایوں میں بھٹک جاتی ہے

جیسے بلور کی ٹوٹی ہوئی رنگیں چوڑی!

گیسوئے یار کے پیچوں میں اٹک جاتی ہے

رات ڈھلکائے ستارں سے مُرصع آنچل

کھولے بیٹھی ہے جنوں بخش سی شہلا آنکھیں

اور ہر سانس سے انسان کو صدا دیتی ہے

آ میری گود میں آ نیند سے بہلا آنکھیں

ہو چکی ختم وہ تقریبِ حیا سوزِعکاظ

سوچکے جام بجھے آتشِ سیال کے خم

رقص ابلیس کا نا پاک تسلسل ٹوٹا

ارضِ کعبہ ہے مگر ایک عجب سوچ میں گم

میری تقدیس کی تاریخ کہاں کھو گئی

میری تقدیر میں صدیوں سے ہیں شیطاں کے جلوس

میری آغوش ہے ملعون بتوں سے بوجھل!

ربِ کعبہ کبھی تو نے بھی کیا ہے محسوس

اور اسی وقت ادھر غارِحرا میں کوئی

ہے اِسی فکر میں انساں کو ملے کیسے نجات

اس کی قسمت میں ادھر قیصر و کسر یٰ کا عذاب

اپنے ہاتھوں سے تراشے ہیں اِدھر لات و منات

جب بھی بجتی ہے کوئی درد کی زنجیر کہیں

اس کے سینےمیں بھی طوفان دھڑک اُٹھتے ہیں

زندہ درگور جو ہو جاتی ہے کوئی بچی!

اسکے ہر انگ میں شعلے سے بھڑک اٹھتے ہیں

پھر محمدؐ کے خدا نے کوئی تاخیر نہ کی

سو گئی رات شفق تاب سویرے آئے

پھر بہاروں کی جبیں آ کے زمیں بوس ہوئی

صحنِ کعبہ میں وہ زلفوں کو بکھیرے آئے

تازہ ترین