• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے پر وفاق سے جواب طلب

فیصل جاوید---فائل فوٹو
فیصل جاوید---فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ احکامات کی تعمیل نہیں ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللّٰہ نے کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ڈائریکٹر ایف آئی اے پشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

فیصل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ میں ایئر پورٹ پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ آپ کا نام لسٹ میں موجود ہے، 3 سے 4 گھنٹے وہاں پر بٹھائے رکھا اور پھر کہا گیا کہ آپ جائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تمام کیسز میں بری ہو چکا ہوں، عدالت نے مجھے حفاظتی ضمانت دی ہے۔

نمائندہ ایف آئی اے نے کہا کہ ہم نے عدالتی حکم ہیڈ آفس پہنچایا، ان کا نام لسٹ سے نکالا گیا، اسلام آباد پولیس نے فیصل جاوید کا نام لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کی۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ فیصل جاوید کا نام دوبارہ لسٹ میں شامل کیا گیا، ان کا نام اب پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ہے۔

جسٹس وقار احمد نے استفسار کیا کہ آپ نے کب ان کا نام دوبارہ لسٹ میں شامل کیا ہے؟

نمائندہ ایف آئی اے نے بتایا کہ 5 مارچ کو ان کا نام لسٹ میں شامل کیا۔

جسٹس وقار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ یہ تو پھر ایسا چلتا رہے گا، نام نکالیں گے، پھر کسی اور کیس میں شامل کریں گے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کے آرڈر پر ہم نے عمل کیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ کیسے عدالتی آرڈر کی تعمیل ہے، فیصل جاوید کا نام دوبارہ پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا ہے، اس کو چیلنج کریں۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نئی درخواست دائر کر کے کیا کریں گے، یہ تو پھر کسی اور کیس میں نام لسٹ میں شامل کریں گے۔

جسٹس وقار احمد نے کہا کہ حکومت کے جواب سے ہم مطمئن نہیں، ان سے جواب طلب کرتے ہیں، عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ہمیں عدالت کا آرڈر ملتا ہے تو اس کو ہیڈ آفس بھیج دیتے ہیں، ہم عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے توہینِ عدالت کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید