• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رب دیاں رب ای جانے۔ کیسے کیسے کرشمے رونما ہو جاتے ہیں کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ جو وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا رب وہ کر دیتا ہے۔ اللہ بڑا مہربان ہے۔ پاکستان کے سیکورٹی ادارو ں کی کوششوں اور ٹرمپ انتظامیہ کے خفیہ تعاون کے نتیجے میں کابل ایئر پورٹ بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ داعش کا اہم کمانڈر شریف اللہ پاک افغان بارڈر پر ایک بڑے فوجی آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس بڑے اہم اقدام کی آج دنیا بھر میں ستائش کی جارہی ہے۔ ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے کلیدی خطاب کے دوران پاکستانی اداروں اور قیادت کے اس دلیرانہ اقدام کی بھرپور انداز میں تعریف کرتے ہوئے یہ پیغام بھجوایا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی کیخلاف جنگ میں مشترکہ کوششیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت بارے جن جذبات و خیالات کا اظہار کیا ہے اس نے کچھ لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ دنیا ٹرمپ کے بیان پر حیران و پریشان ہے کہ جہاں ان کے فیصلوں سے چین سے یورپ تک پریشانی کی فضا قائم ہوچکی ہے ایسے میں ان کا پاکستان بارے خوش کن اور حوصلہ افزا اظہار خیال حیرت کا باعث بھی قرار دیا جارہا ہے۔ سننے میں آرہا ہے کہ داعش کے اہم کمانڈر شریف اللہ کی گرفتاری سے قبل پیغام دیا گیا تھا کہ ”توقع ہے پاکستان امریکہ سے تعلقات کے نئے دور کے آغاز کا یہ موقع ضائع نہیں کرے گا۔“ جسکا فوری اورمثبت جواب دیا گیا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ فارم 47 والی حکومت کو کچھ ٹھہراؤ سا محسوس ہونے لگا ہے۔ دوسری طرف قیدی نمبر 804 اڈیالہ جیل میں پریشان دکھائی دے رہے ہیں اور انکی جماعت کے اہم ترین ارکان یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ یہ ہم ہیں، یہ ہماری پی ٹی آئی ہے اور یہ ہماری پارٹی ہو رہی ہے۔الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، امریکہ کے خیر سگالی پیغام سے قبل اور بعدازاں افغان طالبان کے روحانی مرکز دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت اور بنوں کینٹ پر دہشت گردوں کے ناکام حملے کی صورت داعش کا شدید ردعمل سامنے آیا اور ایسا محسوس کیا جارہا ہے کہ داعش اور کالعدم ٹی ٹی پی اندرون خانہ ایک دوسرے سے تعاون کرکے دہشت گردی کی سرگرمیوں کو بڑھاوا دے رہی ہیں۔ ایسے میں ہمارے لئے جو کڑا امتحان درپیش ہے اور ٹرمپ نے جن جذبات کا اظہار کیا ہے اور طالبان انتظامیہ سے امریکی ہتھیاروں کی واپسی کامطالبہ مستقبل کے ایسے شواہد ہیں جنکی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ گزشتہ چند سال سے پاک امریکہ تعلقات میں جو سرد مہری پائی جارہی تھی اب برف پگھل رہی ہے۔ ٹرمپ کی پٹاری میں کیا ہے؟ دنیا کا بڑے سے بڑا نجومی اس بارے میں کوئی حتمی پیش گوئی نہیں کرسکتا۔ دہشت گرد شریف اللہ کی ورجینیا کی عدالت میں پیشی اور پیر سے 13امریکی فوجیوں کی کابل ایئرپورٹ پر ہلاکت کیس کی سماعت میں ملزم سے جو سوال جواب ہونگے اور تحقیقاتی و تفتیشی ایجنسیوں کی رپورٹس میں جو شواہد پیش کئے جائینگے اور ان سے جو نئے سوالات جنم لیں گے خصوصاً داعش کے افغانستان میں موجود نیٹ ورک، ٹی ٹی پی اور افغان طالبان انتظامیہ کے گٹھ جوڑ یا اختلافات سے جنم لینے والی کہانیوں میںکچھ پاکستانی کرداروں کے کمالات اگر زیر بحث لائے گئے تو پھر بات بہت آگے تک جائیگی اور سمجھ آئیگی کہ ٹرمپ ہم سے خوش ہیں یا ان کی ناراضی ہم پر پہلے سے بھی بھاری پڑیگی۔ یاد رکھئے ٹرمپ، مودی سے ملاقات اورمشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ممبئی حملوں کے کرداروں کی بھارت حوالگی اور انہیں کٹہرے میں لانیکا تقاضا بھی کرچکے ہیں،موجودہ لمحات میں طاقت وروں کے ہاتھ پہلے سے بہت زیادہ مضبوط دکھائی دیتے ہیں۔ امریکہ کی افغانستان سے مزید شاپنگ لسٹ بھی موجود ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس پر بھی عملدرآمد ہوگا، یہ وہ لمحہ قرار دیا جاسکتا ہے جہاں پاک امریکہ تعلقات، دہشت گردی کیخلاف مضبوط تعاون کی ایک نئی بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔ خطے میں گریٹ گیم امن کا پیغام لائے گی یا پھر کوئی بڑی تباہی کا سبب بنے گی؟ ٹرمپ کا مفاد سب سے پہلے امریکہ۔ وہ جو یوکرائن کی لاش پر روس سے اچھے تعلقات کی بنیاد پر یورپ کے گلے پر انگوٹھا رکھ رہے ہیں یہ سب تدبیریں چین کا راستہ روکنے کیلئے کی جارہی ہیں۔ چین کے افغانستان میں مفادات پہلے سے بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ افغانستان میں معدنیات کے ذخائر پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سونے اور قیمتی پتھروں معدنیات کے یہ وسیع ذخائر ہمارے ہاں بھی افغان سرحدی پٹی پر موجود ہیں، اس حوالے سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی وارداتوں میں داعش طالبان گٹھ جوڑ بعید از قیاس نہیں۔ سوال یہ اہم ہے کہ افغان طالبان کالعدم ٹی ٹی پی کس کی گیم کھیل رہے ہیں انہیں ڈالر اور ہتھیار کہاں سے مل رہے ہیں؟ پاکستان ان سوالات کا عالمی فورمز پر جواب مانگنے کا حق رکھتا ہے۔ کیا بھارت فنڈنگ کررہا ہے یا گریٹ گیم کے کردار اس خطے کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کیلئے دہشت گردی پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ پاکستان کو اس سوال کا جواب ضرور مانگنا چاہئے۔

تازہ ترین