بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ کے گھناؤنے واقعہ سے جہاں دہشت گردوں اور انکی پشت پناہی کرنیوالوں کے بارے میں بعض شواہد و اشارے ایک بار پھر دنیا کے سامنے آئے وہاں پاکستانی قوم کا یہ غیرمتزلزل عزم زیادہ مستحکم ہوا کہ وہ اپنی سرزمین کو غیرملکی ایجنٹوں اور انکے سہولت کاروں سے پاک کرکے دم لے گی جبکہ چین، امریکہ، روس، ایران، ترکیہ، یورپی یونین، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت عالمی برادری کا مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے کا بیانیہ، بالخصوص اس اعتبار سے، منطقی ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے سامنے کھڑا وہ پہاڑ ہے جس نے عالمی برادری کو کم از کم دو عشروں سے جاری خطرات سے بچانے میں موثر کردار ادا کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت بدھ کے روز منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت اس نکتے پر متفق نظر آئی کہ دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹا جائیگا۔ یہ ایسا نکتہ ہے جس پر نہ صرف صدر مملکت، وزیراعظم، وفاقی کابینہ، وزرائے اعلیٰ اور حکومتی اتحادی متفق ہیں بلکہ اپوزیشن سمیت ہر محب وطن پاکستانی یک زبان ہے۔ بیانات اور ردعمل کا خلاصہ یہ ہے کہ ہمیں سیاسی و ذاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر ملک کو مشکل سے نکالنا ہے۔ اس بات میں شبہ نہیں کہ قیام پاکستان کے وقت سے اسکے وجود کی مخالفت کرنے اور خاتمے کی تاریخیں دینے والے ملک نے پاکستان کے بارے میں گمراہ کن خبریں دینے کیلئے ہزاروں ویب سائٹس مختلف مقامات پر بنا رکھی ہیں تاہم ہماری اپنی صفوں میںسے بھی اُس حلقے پر وضاحت کی ذمہ داری آتی ہے جسکی نمائندگی کے دعویدار سوشل میڈیا پر پھیلایا جانیوالا مواد پاکستانیوں کی دل آزاری کا باعث بن رہا ہے۔ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ جب بھی پاکستان میں کوئی دل دکھانے والی بات رونما ہوتی ہے تو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے بھارتی اکاؤنٹس سے پرانی فلموں کے ٹوٹوں اور آرٹیفیشیل انٹیلجنس وڈیو سے تیار ایسے مواد کا پھیلاؤ شروع ہوجاتا ہے جو یہ کہانی خود بیان کرتا محسوس ہوتا ہے کہ اس معاملے میں خود انکا کردار شامل ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا بدھ کے روز جاری بیان ان لوگوں کیلئے تشفی کا باعث بنا جو ہائی جیکنگ کی ابتدائی خبر کے بعد سخت تشویش میں مبتلا تھے۔ بیان کے بموجب جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب کروالئے گئے، تمام 33دہشت گرد ہلاک کردیئے گئے، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، آپریشن سے قبل دہشت گردوں کی بربریت سے 21مسافر شہید ہوئے جبکہ ایف سی کے 4جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ مشترکہ کارروائی میں پہلے خودکش حملہ آوروں کو ہلاک اور بعدازاں یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کرایا گیا۔ خواتین اور بچوں کو بطور ڈھال استعمال کرنیوالے دہشت گردوں نے مسافروں کی ٹولیوں کے درمیان خودکش بمبار بٹھائے ہوئے تھے جنہیں ماہر نشانہ بازوں نے ٹھکانے لگا دیا۔ بیان میں افغان عبوری حکومت کو دیا گیا یہ مشورہ بطور خاص قابل توجہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے سے روکے۔ مذکورہ حقائق متقاضی ہیں اس بات کے، کہ دہشت گردی کا جو روپ نائن الیون کی صورت میں سامنے آیا اور بعدازاں دنیا کے مختلف حصوں، بالخصوص پاکستان کیلئے چیلنج بن گیا ، اس کے سدباب کیلئے عالمی اور علاقائی سطح پر انٹیلجنس شیئرنگ سمیت باہمی تعاون کی مربوط کاوشیں زیادہ سرگرمی سے بروئے کار لائی جانی چاہئیں۔ دنیا کے امن، ترقی اور خوشحالی کا مفاد اسی امر میں مضمر ہے کہ ان وجوہ کا سدباب کیا جائے جو دہشت گردی کا سبب بنتی ہیں۔ اس باب میں اقوام متحدہ اور علاقائی تعاون کی تنظیموں کی مشترکہ کاوشوں سے مثبت نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔