• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سب سے پہلے گیس کے ذخائر 1952میں بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے قصبے سوئی سے دریافت ہوئے تھے جس کے بعد سے اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں ان کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔خیبر پختونخوا میں ڈی آئی خان،بنوں،کوہاٹ،لکی مروت شمالی وزیرستان،سندھ میں بدین،ٹھٹھہ،سانگھڑ،دادو،سجاول،پنجاب میں جہلم،گوجر خان،اٹک اور بلوچستان میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر کی دریافت میں بہت سی کامیابیاں مل چکی ہیں۔ان میں حال ہی میں اٹک کے سوغر بلاک اور شمالی وزیرستان بلاک میں نئی دریافتوں کا اضافہ ہوا ہے جن کا اعلان او جی ڈی سی ایل اور ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے کیا ہے۔ابتدائی ٹیسٹنگ کے مطابق شمالی وزیرستان میں نئی دریافت سے یومیہ 2کروڑ 5لاکھ مکعب فٹ گیس اور 117بیرل خام تیل حاصل ہو گا۔گزشتہ ماہ بھی اس بلاک سے ایک کروڑ 30لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس اور 20بیرل خام تیل نکالنے کا کامیاب تجربہ ہوا تھا۔اٹک کے سوغری نارتھ ون کنویں سے 13.19ملین مکعب فٹ یومیہ گیس اور 430بیرل خام تیل حاصل ہوا ہےاس سے پہلے بھی اٹک کے جھنڈیل 3اخلاص بلاک میں تیل اور گیس کے ذخائر ملے تھے۔یہ دریافتیں ملک کے توانائی کے مقامی وسائل میں اضافے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔تجزیہ کاروں کے مطابق نئے ذخائر کی دریافت سے خام تیل کی پیداوار میں 50ملین بیرل سے زیادہ اور گیس کے ذخائر میں 36.4ارب کیوبک فٹ کا خالص اضافہ ہوا ہے۔خام تیل کے موجودہ ذخائر ملک میں ڈیزل کی 70فیصد اور پٹرول کی 30فیصد ضروریات پوری کر رہے ہیں۔توانائی کا لگ بھگ 35فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے۔پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں انہیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔اب تک ملنے والے تیل اور گیس کے ذخائر ان سب اندازوں کا عشر عشیر بھی نہیں جن کے بارے میں ارضیاتی ماہرین دعوے کرتے چلے آرہے ہیں۔

تازہ ترین