لیلۃ القدر انتہائی برکت والی ہے، اسے لیلۃ القدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں یعنی فرشتے رجسٹروں میں آئندہ سال ہونے والے معاملات لکھتے ہیں جیسا کہ تفسیر صاوی میں مذکور ہے ’’اسے (امور تقدیر کو) مقرب فرشتوں کے رجسٹروں میں ظاہر کر دیا جاتا ہے‘‘ اور بھی متعد د فضیلتیں اس مبارک رات کو حاصل ہیں۔
مفتی احمد یار خان ؒ فرماتے ہیں ’’اس شب کو لیلۃ القدر چند وجوہ سے کہتے ہیں (۱) اس میں سال آئندہ کے امور ملائکہ کے سپرد کر دئیے جاتے ہیں۔ قدر بمعنی تقدیر یا قدر بمعنی عزت یعنی عزت والی رات۔ (۲)اس میں قدروالا قرآن پاک نازل ہوا۔ (۳)جو عبادت اس میں کی جائے اس کی قدر ہے۔ (۴)قدر بمعنی تنگی یعنی ملائکہ اس رات میں اس قدر آتے ہیں کہ زمین تنگ ہو جاتی ہے۔ ان وجوہ سے اسے شب قدر یعنی قدر والی رات کہتے ہیں‘‘۔
یہ رمضان المبارک کی طاق راتوں میں ایک عظیم رات ہے ،جوکہ بہت ہی خیر وبرکت والی ہے ۔قرآن پاک نے اسے ہزار مہینوں سے افضل وبہتر بتایا ہے ،ہزار مہینے کے تراسی برس اور چار ماہ ہوتے ہیں۔ پس خوش نصیب ہے وہ شخص جسے اس رات کی عبادت نصیب ہوجائے اور وہ یہ رات عبادت میں گزار دے، اس نے گویا اسّی سال اور چار ماہ سے زیادہ عرصہ عبادت میں گزار دیا۔ قدر دانوں کے لیے یہ ایک بے بہا نعمت ہے۔ کیوںکہ یہ رات ﷲ نے اسی امت کو عطا فرمائی، پہلی امتوں کونہیں ملی۔ یہ حقیقتاً ﷲ تعالیٰ کابہت ہی بڑا انعام ہے۔
حضرت انس بن مالکؒ سے مروی ہے کہ رمضان آیا تو رسول اکرمﷺ نے فرمایا ’’یہ جو مہینہ تم پر آیا ہے، اس میں ایک رات ایسی ہے جو قدر و منزلت کے اعتبار سے ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو شخص اس کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہا، وہ ہر بھلائی سے محروم رہا، مزید فرمایا کہ لیلۃالقدر کی سعادت سے صرف بد نصیب ہی محروم کیا جا سکتا ہے‘‘۔ (ابنِ ماجہ)
ایک حدیث میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص شبِ قدر سے محروم ہوگیا‘ وہ گویا پوری بھلائی سے محروم ہوگیا‘ اور شبِ قدر کی خیر سے وہی محروم ہوتا ہے جو کامل محروم ہو۔ (سنن ابنِ ماجہ)آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص ’’لیلۃ القدر‘‘ میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (عبادت کے لیے) کھڑا رہا‘ اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری)
ارشاد ربانی ہے: بے شک، ہم نے اس (قرآن) کو لیلۃ القدر میں نازل کرنا شروع کیا، لیلۃ القدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اس میں روح (الامینؑ) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے لیے) اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں‘ یہ (رات) طلوعِ صبح تک (امان اور) سلامتی ہے۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ لیلۃ القدر میں زمین پر بے حساب فرشتے نازل ہوتے ہیں۔ اُن کے نزول کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ حضرت عمر فاروق ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، ’’جس نے ماہِ رمضان میں لیلۃ القدر کی شب صبح تک بے داری کی، (عبادت و ریاضت میں گزاری) تو وہ مجھے (پورے) رمضان المبارک کے قیام سے زیادہ عزیز ہے۔
اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہﷺ نے فرمایا: جس نے لیلۃ القدر کو شب بے داری کی اور اُس رات اللہ عزّوجل سے بخشش کی دعا کی، اللہ تعالیٰ عزّوجل اُسے معاف فرمائے گا اور اس کی مغفرت فرمائے گا۔