وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پاکستان کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں، امریکا پاکستان کو کسی بھی غیر ملکی یا علاقائی عدسے سے دیکھنے کے بجائے آزادانہ طور پر دیکھے۔
امریکی تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ امریکی سرمایہ کار پاکستان کا دورہ کریں اور میسر مواقعوں سے استفادہ کریں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں پریس بریفنگ کے دوران طارق فاطمی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے پہلا اعلیٰ سطح رابطہ تھا، ملاقاتوں پر مطمئن ہوں،
امریکی محکمہ خارجہ اور کیپیٹل ہل دونوں جگہوں سے بہت مثبت ردِ عمل ملا، وزیراعظم نے اس مقصد کےلیے بھیجا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا سے متعلق ترجیحات کو سمجھ سکیں۔
طارق فاطمی نے کہا کہ منصبوں کو وزیرِاعظم کی اقتصادی ترقی، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ پر توجہ کے بارے میں آگاہی دی، مختلف شعبوں میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کے خواہاں ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ قومی سلامتی کونسل میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے سینئر ڈائریکٹر رکی گل سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی اور نوجوانوں کی اکثریت قیمتی اثاثہ ہے، حکومت نے معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کےلیے انتھک محنت کی ہے، افراطِ زر 33 فیصد سے کم ہو کر صرف 1.5 فیصد رہ گئی ہے، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی جانب سے اقتصادی اشاریوں میں بہتری کا اعتراف معیشت کی درست سمت کا ثبوت ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔
طارق فاطمی نے مزید کہا کہ حکومت نے سرمایہ کاروں کی سہولت کےلیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل قائم کی ہے، پاک چین تعلقات حکومتوں کی تبدیلی اور عالمی سطح پر چیلنجز کے باوجود ہمیشہ قریبی رہے ہیں، چین پاکستان کا ایک اہم ترقیاتی اور تزویراتی شراکت دار ہے، چین کے ساتھ قریبی دوستی رکھتے ہوئے پاکستان امریکا کے ساتھ بھی اچھے تعلقات قائم رکھ سکتا ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے کالعدم ٹی ٹی پی اور افغانستان میں موجود دیگر دہشت گرد گروہ ہیں، یہ تنظیمیں ان جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں جو امریکی انخلا ک بعد افغانستان رہ گئے تھے، پاکستان کشمیریوں اور فلسطینیوں کے تسلیم شدہ حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے، پاکستان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے حق میں ہے۔
طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان 15 رکنی کونسل میں نئے مستقل ارکان کے اضافے کے خلاف ہے، اضافےسے ترقی پذیر ممالک کے عوام کی امنگوں کی حقیقی نمائندگی متاثر ہوگی۔