امریکہ کے صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان سمیت درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بہت زیادہ درآمدی محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا ہے جس سے کساد بازاری کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔عالمی مارکیٹوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔نئے اعلان کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کی درآمدی مصنوعات پر کم از کم 10فیصد اور غیر ملکی گاڑیوں پر 25فیصد اضافی ٹیکس عائد ہو گا۔25ممالک پر جوابی ٹیکس لگایا گیا ہے جو پاکستان پر 29فیصد ہو گا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی مصنوعات پر 58فیصد ٹیکس چارج کرتا ہے اور اس پر مذکورہ جوابی ٹیرف عائد ہو گا۔مودی ٹرمپ میں بھی ٹیرف جنگ جاری ہے۔بھارت نے امریکی زرعی مصنوعات پر 100فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے جسے امریکہ نے دھوکہ قرار دیا ہے اور اس پر 26فیصد جوابی ٹیکس لگا دیا ہے۔یورپی یونین پر 20فیصد، چین 34فیصد، جاپان 24فیصد، اسرائیل 17فیصد، برطانیہ،برازیل، سنگاپور ترکیہ، سعودی عرب، قطر، افغانستان ،کوسوو اور یوکرین دس،دس فیصد، کمبوڈیا 49فیصد،جنوبی افریقہ 30فیصد، انڈونیشیا 32فیصد، ویتنام 46فیصد،سوئٹزرلینڈ 31فیصد،ملائشیا 24فیصد تائیوان 32فیصد اور جنوبی کوریا پر 25فیصد جوابی ٹیرف عائد ہو گا۔چین جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے کو اب ٹرمپ کے پہلے سے عائد20 فیصد سے زیادہ 34فیصد نئے ٹیرف کا سامنا ہے۔چینی حکام نے اسے بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کے عزم کا اظہار کیا ہے۔امریکی صدر کے نئے اعلان سے لگ بھگ 100ممالک متاثر ہوں گے۔ان میں 60ایسےہیں جنہیں درآمدات پر زیادہ ٹیکس کا سامنا ہے اوروہ زیادہ تر غریب اور ترقی پذیر معیشتیں ہیں۔نئے ٹیرف کا نفاذ 9اپریل سے ہو گا جسے صدر ٹرمپ نے امریکہ کی اقتصادی آزادی کا دن قرار دیا ہے جبکہ عالمی سطح پر اس پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے کہ اس سے افراط زر میں اضافے اور ترقی رکنے کا خطرہ ہے۔