امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ریلیف اس سے زیادہ ہونا چاہیے، 7 اپریل کو مشاورت کے بعد ایک لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ جاگیر دار طبقہ خود اپنی مراعات میں اضافہ کر رہا ہے، عام آدمی اور تنخواہ دار لوگ سب سے بڑے ٹیکس پیئر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج کیا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر کم سے کم ٹیکس ہونا چاہیے، ہم نے حکومت کو بھاگنے نہیں دیا، پُرامن احتجاج کیا اور معاہدہ کیا، ان آئی پی پیز کو فکس کیا جائے اور ان با اثر لوگوں کے نام سامنے لائیں۔
ان کا کہنا ہے یہ چند 100 لوگ جو ہزاروں ارب کما چکے ہیں، ان سے ٹیکس نہیں لیا جاتا، 2019ء تک ان کا ریکارڈ آتا تھا، پی ٹی آئی کی حکومت میں ریکارڈ آنا بند ہوا، خود حکمران طبقے کا اعمال نامہ سامنے آئے گا اس لئے ایسا نہیں کیا جاتا۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دے رہا ہے، تنخواہ دار طبقہ 500 ارب روپے ٹیکس جمع کرا ئے گا، جاگیر دار طبقہ صرف 5 ارب روپے ٹیکس جمع کرائےگا، ہم نے دھرنے میں یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ ٹیکس سلیب کو ریوائز ہونا چاہیے، آئی پی پیز ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنا دے دیا جاتا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ آئی پی پیز والے کون لوگ ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا ساری حکومتوں میں آئی پی پیز کو سہولیات دی جاتی رہیں، کے الیکٹرک کی نجکاری میں ایم کیو ایم بھی شامل رہی، ہر جرم میں نیپرا کی شرکت ہوتی ہے، شہبازشریف سے مطالبہ کرتا ہوں فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں عالمی سطح پر 7 فیصد کمی ہوئی، جب تک فیول سستا نہیں ہوگا انڈسٹری کیسے چلے گی؟ پیٹرول اور بجلی کی قیمت مزید کم کی جائے، جب قوم کو سستی بجلی ملے گی تو انڈسٹری کی گروتھ ہوگی، معیشت اس وقت مستحکم ہوگی جب انڈسٹری چلے گی۔