• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگلی حیات کسی بھی ملک کا سرمایہ جانی جاتی ہےاور قدرت کی اس انمول تخلیق کا تحفظ دیگرذمہ دار ممالک کی طرح من حیث القوم ہمارا بھی فرض ہے۔تاہم یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ صوبائی سطح پر وائلڈ لائف کےمحکمےقائم ہونے اور ان کے ذیلی قوانین اور ممانعت کے باوجود قیام پاکستان سے اب تک، جنگلی حیات کا تحفظ دور کی بات ،اسےبے دردی سے نقصان پہنچایا گیا،جس سے نایاب پرندوں اور جانور وں کی تعداد تیزی سے کم ہوئی ۔وطن عزیز میں جنگلی حیات مخصوص مقامات تک محدود نہیں،آبادیوں میں بھی پائے جانے والے جانور اور پرندے تعمیری انسانی رویوں کے محتاج ہیں۔جنگلی حیات کی بقا اور حفاظت کیلئےوزیراعلیٰ مریم نواز کے وژن کے تحت جنوبی پنجاب میں تاریخ کے سب سے بڑے کومبنگ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔جس کے تحت محکمہ وائلڈ لائف نے متعلقہ مراکز پرچھاپے مارتے ہوئے متعدد نایاب جانور اور پرندے برآمد کیے ہیں۔اس آپریشن کے دوران مزاحمت بھی دیکھنے میں آئی اورسرکاری اہل کاروں پر کی جانے والی فائرنگ کے 8ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔آپریشن کے دوران ملتان سے جانوروں اور پرندوں سے بھرے آٹھ ٹرک قبضے میں لےلیے گئے۔ جنگلی جانوروں اور پرندوں کا کاروبار متعلقہ محکموں کے بعض بدعنوان اہل کاروں کی لاپرواہی اور سہولت کاری کے باعث مسلسل پھیلتا جارہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ممانعت کے باوجود شکاری کھلےعام اس کام میں مصروف ہیں۔مریم نواز حکومت نے جنوبی پنجاب کو غیرقانونی برڈ مارکیٹوں سے پاک کرنے کی جو سعی کی ہے،یہ مہم پورے صوبے میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔دوسری صوبائی حکومتوں کو بھی آگے آنا چاہئے ،نہ صرف غیرقانونی برڈ مارکیٹیں،بلکہ وائلڈ لائف قوانین کے مطابق جنگلات کے ماحول کو ہر لحاظ سے جانوروں اور پرندوں کی نسل بڑھانے کیلئے موثر بنایا جانا چاہئے۔

تازہ ترین