پروفیسر خورشید احمد بلاشبہ وطن عزیز کی ان شخصیات میں سے تھے جنہیں علم و تحقیق کی دنیا میں پاکستان ہی نہیں پوری مسلم دنیا کی پہچان قرار دیا جاسکتا ہے۔ علم معاشیات ان کا خاص میدان تھا اور رائج الوقت نظاموں کے مقابلے میں اسلام کے معاشی نظام کا عملی خاکہ پیش کرنے میں انہوں نے نہایت قابل قدر خدمات انجام دیں۔ انکی تصنیفات و تالیفات کی تعداد سو سے زائد ہے جوعربی، فارسی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین اور دیگر زبانوں میں ترجمہ ہوکر شائع ہو چکی ہیں۔ملائشیا، ترکی اور جرمنی کی کئی جامعات میں ان کی علمی خدمات پر پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے ۔ پروفیسر خورشید احمدقومی پارلیمان کے ایوان بالا کے دو عشروں سے زیادہ مدت تک رکن رہے اور اس حیثیت میں اسلامی و جمہوری اصولوں کے مطابق آئین و قانون سازی کے امور میں بھی انکی کارکردگی مثالی رہی۔ دینی و سیاسی سرگرمیوں کیلئے انہوں نے دور طالب علمی ہی سے جماعت اسلامی کا انتخاب کیا اور کئی سال تک اسکے نائب امیر بھی رہے۔ وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی انہوں نے خدمات انجام دیں۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز برطانیہ کے شہر لیسٹر میں انکے انتقال کی خبر، جہاں علم و تحقیق کے شعبوںکے وابستگان نے ناقابل تلافی نقصان کے طور پر سنی وہیں ملک کے دینی اور حکومتی و سیاسی حلقوں نے بھی اس پر گہرا دکھ محسوس کیا اور دیگر ممتاز شخصیات کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے بارگاہ الٰہی میں انکے درجات کی بلندی کی دعا کی۔ جن علمی و تحقیقی اداروں کو انہوں نے منظم کیا ان میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباداوراسلامک فاؤنڈیشن برطانیہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے اور تاقیامت انہیں اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے۔