سخت اصلاحات کے نتیجے میں قومی معیشت اس بحران سے تو نکل آئی ہے جس نے ملک کو دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچا دیا تھا لیکن مستقل بنیادوں پر ترقی کیلئے برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ضروری ہے کیونکہ برآمدات ہی ملک کی حقیقی آمدنی کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ اس کیلئے برآمدات کے ترجیحی شعبوں کو مالی معاونت مہیا کرنے کابندوبست ناگزیر ہے۔ گزشتہ روز اسی مقصد کی خاطر وفاقی وزیر خزانہ کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میںاسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور ملک کے سرکردہ بینکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔وزیر خزانہ نے برآمدی ترقی میں بینکوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت اس حکمت عملی پر مکمل طور پر کاربند ہے اور ان سرمایہ کاریوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جو اہم شعبہ جات میں برآمدات میں اضافے کا سبب بنیں۔ اس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے پاکستان منرلز سمٹ میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی غیر معمولی دلچسپی کا حوالہ دیا۔ عالمی شہرت یافتہ شپنگ کمپنی ’’مرسک لائن‘‘ کی جانب سے پاکستان کی بندرگاہوں اور سمندری انفراسٹرکچر میں دوارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کو خطے میں تجارتی راہداریوں کی اہمیت اور مارکیٹ کی بدلتی ہوئی حقیقتوں کا عکاس قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے مالیاتی اور بینکاری شعبے پر زور دیا کہ وہ ان اسٹرٹیجک مواقع، خصوصاً لاجسٹکس، تجارتی سہولتوں، اور صنعتی معاونت میں کلیدی کردار ادا کریں جبکہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے زراعت، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار اور ڈیجیٹل و ٹیکنالوجی سمیت کلیدی شعبوں میں بینکوں کی معاونت کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ برآمدات کی بنیاد پر ترقی کیلئے اختیار کی گئی موجودہ حکمت عملی میں مالیاتی اداروں کے اس تعاون کا وقت کے تقاضوں کے مطابق جاری رہنا اِن شاء اللہ پاکستان کی پائیدار ترقی اور اہم عالمی معیشتوں کی صف میں شمولیت کا سبب بنے گا۔