• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسروں کیلئے آدمی ایک خونخوار شیر ہی کیوں نہ ہو، بیوی کیلئے بھیگی بلی ہوتاہے ۔ اس کی کتنی ہی دکھتی رگیں بیوی کے ہاتھ میں ہوتی ہیں ۔ بیوی ایک ایسی چلتی پھرتی ہارڈ ڈسک ہوتی ہے ، جس میں ڈیٹا محفوظ تو جتنا مرضی کرتے جاؤ، ڈیلیٹ کچھ نہیں ہوسکتا۔عام ہارڈ ڈسک تو کبھی خراب ہو کر ناقابلِ استعمال بھی ہوجاتی ہے ۔ بیوی کی یاداشت مرتے دم تک اس کا ساتھ دیتی ہے ۔شاعر نے کہا تھا:

یادِ ماضی عذاب ہے یارب

چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

بیوی کے ہوتے ہوئے یہ حافظہ کہیں نہیں جا سکتا۔ بیوی آئی فون کے آئی کلاؤڈ کی طرح ہوتی ہے ۔ فیس بک میں ایک فیچر ہوتاہے کہ آپ کا کئی سال پرانا کوئی کارنامہ اچانک آپ کے سامنے کھول دیا جاتاہے ۔ اس اثنا میں اس آدمی کے سیاسی خیالات میں تبدیلی آچکی ہوتی ہے ۔ یہ برسوں پرانی حماقت جب اچانک آپ کے سامنے رکھی جاتی ہے تو انسان کا دل چاہتاہے کہ اپنا منہ نوچ لے۔ اس پر کچھ ستم ظریف ڈھونڈ کر آپ کی برسوں پرانی وہ پوسٹ دنیا کے سامنے رکھ دیتے ہیں ، جس میں آپ کے خیالات بالکل ہی مختلف ہوتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ فیس بک نے یہ فیچر بیویوں سے مستعار لیا ہے ۔ جس وقت آپ بڑے اکڑ کے کھڑے ہوں ،بیوی اچانک برسوں پرانی ایک ایسی ونڈو کھول کر آپ کے سامنے رکھ دے گی کہ آپ کی بولتی بالکل بند ہو کر رہ جائے ۔

ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : اگر حکومت مجھے مل جائے تو میں اس ملک کا نظام بدل دوں گا۔ بیوی کہنے لگی :پہلے اپنی شلوار تو بدل لو، صبح سے میری شلوار پہن کر پھر رہے ہو۔ ایک دوست کہنے لگا کہ ایک دفعہ لڑائی کے دوران میری بیوی مجھے کہنے لگی : تم مجھے جانتے نہیں ہو ۔شاعرانہ خیالات کے آدمی نے جواب دیا: میں تمہیں نہیں جانتا؟ تمہارے لیے تو ہم جنت سے نکلے ہیں

سنبھالا ہوش تو مرنے لگے حسینوں پر

ہمیں تو موت ہی آئی شباب کے بدلے

ایک دوست نہایت خاموش طبع ہے ۔ اکثر خاموش بیٹھا ،کچھ سوچتا اور مسکراتا رہتاہے۔ دوستوں نے حساب لگایا کہ اس کی بیوی اس سے بہت خوش رہے گی ۔شادی کے کچھ عرصے بعد پوچھا: تمہاری بیوی تو تم میں کوئی خامی ڈھونڈ نکالنے سے بھی قاصر ہو گی ۔ جب تم خاموش بیٹھے سوچتے رہتے ہوگے تو وہ بہت خوش رہتی ہوگی ۔ خفیف سا ہو کر کہنے لگا :اگر کبھی برہم ہو تو کہتی ہے :تم ایک گیمر ہو ، بیٹھے گیمیں سوچتے رہتے ہو ۔

ایک دفعہ ہم چار دوست اکھٹے تھے ۔ ایک نے بتایا کہ ایک دفعہ کسی نمبر سے اسے ایک رانگ کال آئی۔ رفتہ رفتہ میسجز کا تبادلہ ہونے لگا ۔اُس لڑکی کی آواز بہت پیاری تھی۔ دوست نے گانا سنانے کی فرمائش کی ۔ کچھ دیر وہ ٹالتی رہی ، پھراپنی دل نشیں آواز میں ایک گانا سنا دیا۔ پھر کبھی کبھار وہ اپنی آواز میں وائس میسج پر گانا بھیجنے لگی ۔ بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی ۔ کہنے لگا ، ایک دن موبائل بیوی کے ہاتھ میں تھا کہ اس کا وائس میسج آیا۔ بیوی نے جب بٹن دبایا تو اُدھر سے وہ اپنے بھرپور سروں میں گا رہی تھی ۔اُس پر گھڑوں پانی پڑ گیا۔

اس نازک صورتِ حال کا جب ہم چاروں نے تصور کیا تو بے اختیار قہقہہ لگا کر ہنسے ۔ پوچھا: پھر کیا ہوا؟ کھسیانا سا ہو کر کہنے لگا : میری بیوی بڑی رکھ رکھاؤ کی مالک ہے ۔اس نے نہ لڑکی کو فون کیا اور نہ مجھے کچھ سخت سست کہا ۔ طنزیہ لہجے میں بس اتنا کہا: جب بھی آپ کو کوئی ٹینشن ہو تو اس لڑکی سے گانا سن لیا کریں ۔ آپ ریلیکس ہو جایا کریں گے ۔اگر وہ ہنگامہ کرتی تو شاید اتنی بے عزتی محسوس نہ ہوتی مگر میری بیوی کے یہ کلمات شبلی کا پھول ثابت ہوئے ۔

پیر مہر علی شاہؒ کی اولاد میں سے سید نصیر الدین نصیر عام پیروں سے نہایت مختلف تھے ۔ نہایت بے ریا ۔ کھل کر کہہ دیتے کہ ہم پیر تو اپنے نفع نقصان کے مالک بھی نہیں ، تمہاری کشتی کیسے پار لگا سکتے ہیں ؟ ایک دن اپنی تقریر میں فرمایا: اپنے اپنے گریبان میں منہ ڈالو، سب یہاں بیویوں والے بیٹھے ہو ۔ کہنے لگے ، شیطان انسان کا دشمن تو ہے لیکن وہ اتنی دلیری سے انسان کو بے عزت نہیں کر سکتا ، جیسے اس کی اپنی بیوی کرتی ہے ۔ بڑے بڑوں کی پگڑیاں باندھی رہ جاتی ہیں ۔ کہنے لگے :باہر پگڑیاں باندھ کر ملک ، چوہدری اور پیر بن کے پھرتے ہیں اور گھر جا کر بیویوں سے جوتیاں کھاتے ہیں۔

 میرے والد کے ایک دوست سبکدوش لیفٹیننٹ جنرل تھے ۔ تین عشرےقبل وہ ریٹائر ہوئے ۔ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی بیوی ان سے کہاکرتی: جنرل صاحب تسی تے صرف منجی توڑن جوگے او ۔وہ شخص، ہزاروں جوان اور افسر جس کے سامنے مودب کھڑے رہتے ۔پھر بھی سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ اپنی عورت کے بغیر انسان رہ نہیں سکتا ۔

وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزدروں

کچھ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ بیوی کی نسبت کوئی اور عورت نہایت اچھی لگ رہی ہے ۔ اچھی تو اس لیے لگ رہی ہے کہ اس نے آپ کے ساتھ زندگی کی مشکلات دیکھی ہی نہیں ۔صرف ہنسی مذاق دیکھا ہے۔ اسے بیاہ کر لے آئیں ، ساری اچھائی دھری کی دھری رہ جائے گی ۔

تازہ ترین