22اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کے کےچند ہی منٹ بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے عجلت میں اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دیناماضی کی طرح ایک نیا ڈرامہ رچانے کا واضح ثبوت ہے۔جس سے عقل وشعور کی روشنی میں دونوں ملکوں کی قیادتوں کے درمیان ماضی میں ہونے والے دوطرفہ معاہدے سبوتاژ ہوتے دکھائی دینے لگے ہیں۔9لاکھ فوج کی موجودگی میں بین الاقوامی نوعیت کا حساس سیاحتی مقام اگر دہشت گردی کا نشانہ بنے تو یہ یقیناً بھارتی حکومت کی غیر ذمہ داری ہی شمار ہوگی۔وزیراعظم مودی نے اپنے سیاسی حریفوں کے تیرونشتر کا سامنا کرنے کی بجائے واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا کراپنی مجرمانہ غفلت سے بچنے کی کوشش کی ہے۔جس پر ہندوستان کی بڑی سیاسی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نےسوال اٹھایا ہے کہ پہلگام واقعہ کے وقت سیکورٹی کہاں تھی۔اس سوال پر بھارتی وزیر داخلہ یہ ماننے پر مجبور ہوگئے ہیںکہ یہ واقعہ بھارتی سیکورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔بھارت کی آل پارٹیز کانفرنس میں یہ سوال اٹھا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے بھارت اتنا پانی کہاں رکھے گا ۔جس وقت بھارتی وزیراعظم مودی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے تھے ،اس سے قبل پاکستان ،پہلگام میں ہونے والے واقعہ کی مذمت کرچکا تھا ،جس میں دو غیر ملکیوں سمیت 27سیاحوں کی ہلاکت کی خبر دی گئی تھی۔اس فہرست میں شامل بھارتی نیوی افسر نے بعد ازاںاپنے زندہ ہونےاور واقعہ کے وقت جائے واردات پر موجود نہ ہونے کی تصدیق کی۔پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور دیگر تمام بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سخت نوٹس لیا ہے اور بھارت پر واضح کیا ہے کہ اس کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا۔صدرمملکت آصف علی زرداری نےکہا ہے کہ پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے،دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے ،پاکستان کا دفاع الحمدللہ ناقابل تسخیر ہے۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کے جارحانہ اقدامات کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت جمعرات کے روزقومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ،جس میں تینوں سروسز چیفس،نائب وزیراعظم، وزیردفاع، وزیرداخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اقدام مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی روشنی میں پاکستان کی طرف سے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کیلئے پاکستانی فضائی حدود،سرحدی آمدورفت اور ہرقسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیاگیاجبکہ بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات سفارتی عملے کو30ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی بری،بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیاہے۔ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انھیں48گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ۔اجلاس نے پہلگام میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 23اپریل2025ءکے اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیااور انہیں یک طرفہ،غیر منصفانہ،سیاسی محرکات پر مبنی،انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی تقاضوں سے عاری قرار دیا۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازعہ ہے ،جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی شکل میں تسلیم کیا گیا ہےاور پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی واضح طور پرمذمت کرتا ہے۔دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناتے پاکستان کو بے پناہ جانی ومالی نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی نے خبردار کیا کہ بھارت کو اپنے تنگ نظر سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے پہلگام جیسے واقعات کا مذموم طریقے سے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بھڑکانے اور خطے میں امن واستحکام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کاکام کرتے ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق پاکستان سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے ۔یہ عالمی بنک کی ثالثی میں ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہےاور اس میں یک طرفہ معطلی کی کوئی شق شامل نہیں۔یہ معاہدہ24کروڑ افراد کیلئے لائف لائن ہے ،جس کی دستیابی ہر قیمت پر یقینی رکھی جائے گی۔معاہدے کے برخلاف پانی کا بہاؤ روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی عمل سمجھا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ کردیے گئے ہیںاور پاکستان میں موجود بھارتی باشندوں کو 48گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بھارتی ایئر لائنز کیلئے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پر بند کردی گئی ہےجبکہ پاکستان کے راستے کسی بھی تیسرے ملک سمیت تمام تجارت فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے اور اس مقصد کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ بین الاقوامی قانونی ماہرین کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کر سکتا،اس میں صرف پاکستان اور بھارت نہیں،دیگر بھی شامل ہیں۔عالمی بنک اور امریکہ کی طرف سے بھی بھارت کے اس عمل کی مخالفت اور اسے ایسا کرنے سے روکنے کے اقدام کا عندیہ سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت میں تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ظاہر کی ہے،تاہم یہ معاملہ بلاتاخیر اقوام متحدہ میں اٹھاتے ہوئے اس کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر منتج ہونا چاہئے۔