دَورِ حاضر کی تیز رفتار زندگی نے انسان کو مشین بنا کر رکھ دیا ہے۔ کبھی نہ ختم ہونے والی مصروفیات اور ہر وقت کی افراتفری کے سبب آئے روز ذہنی اُلجھنیں اور پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ذہنی دباؤ کے شکار افراد کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ یاد رہے کہ اگر ذہنی دباؤ یا تناؤ زیادہ عرصے تک برقرار رہے، تو اس کے جسمانی صحت پر بھی سخت منفی اثرات مرتّب ہوتے ہیں اور متاثرہ فرد مختلف عوارض کا شکار ہوجاتا ہے۔
ذہنی دباؤ کی اہم وجوہ میں کسی شخص کا طویل عرصے تک بیمار رہنا، کسی قریبی عزیز کا علیل ہونا، جذبات کا اظہارنہ کرپانا، بے روز گاری، ازدواجی زندگی کے مسائل، گھر کی تبدیلی، معاشی مسائل، ملازمت سے مطمئن نہ ہونا، غیر موافق ماحول، مسلسل ناخوش گوار واقعات وقوع پذیر ہونا یا کسی قدرتی آفت کا شکار ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
بعض افراد ذہنی دباؤ سے نجات کے لیے مسکن ادویہ کا سہارا لیتے ہیں، جو کہ دُرست عمل نہیں، کیوں کہ ان ادویہ کے اپنے سائیڈ ایفیکٹس ہوتے ہیں۔ ذیل میں چند ایسے قدرتی طریقے بتائے جا رہے ہیں کہ جنہیں اپنا کریاسیت اور پژمردگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
مثبت سوچ: مثبت سوچ، ذہنی دباؤ ختم کرنے میں خاصی معاون ثابت ہوتی ہے۔ گرچہ کٹھن لمحات میں ذہن کو مثبت سوچ پر آمادہ کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے، لیکن تھوڑی سی کوشش سے یہ امر ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
یاد رہے، منفی خیالات ذہنی تناؤ اور اُلجھن کا سبب بنتے ہیں، لہٰذا اسٹریس کے شکار افراد کو مثبت سوچ کے حامل افراد سے مشاورت رکھنی چاہیے، اس طرح وہ بھی ذہنی دباؤ کا سبب بننے والے منفی خیالات سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
خوش رہنے کی کوشش: عام طور پر ذہنی دباؤ کے شکار افراد حد سے زیادہ سنجیدہ اور اُداس رہنے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے دُور ہوجاتے ہیں۔ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ خوش مزاج لوگوں کی صحبت اختیارکریں اور خود بھی خوش و خُرّم رہنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔
سیر و تفریح: معمولاتِ زندگی کی یک سانیت سے بھی طبیعت بےزار، اچاٹ ہونے لگتی ہے اور انسان پریاسیت وپژمردگی سی طاری ہوجاتی ہے۔ لہٰذا، سال میں کم از کم ایک سے دو مرتبہ کسی پُرفضا تفریحی مقام کی سیر پر ضرور جائیں۔ روٹین اور ماحول کی تبدیلی سے ذہن تر و تازہ ہوگا اور ذہنی دباؤ کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔
ماحول کی تبدیلی: انسانی فطرت تبدیلی پسند کرتی ہے۔ اس لیے وقتاً فوقتاً اپنے گردوپیش کے ماحول میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں لاتے رہا کریں۔ اگر آپ طالبِ علم ہیں، تو وقفے وقفے سے اپنے کمرے میں موجود اشیاء کی جگہ تبدیل کرتے رہیں اور اپنی میز پر زیادہ کاغذات یا دوسری اشیاء بکھیرنے سے اجتناب برتیں۔ یہ عمل بھی ذہنی دباؤ میں کمی لانے کا سبب بنتا ہے۔
صحت مندانہ مشاغل: ڈیپریشن سے نجات کے لیے صحت مندانہ مشاغل اپنائیں۔ ان میں باغ بانی یعنی گھر میں پُھول بُوٹے لگانا، کھیل کُود، کُتب بینی اور کسی سماجی و رفاہی سرگرمی میں حصّہ لینا وغیرہ قابلِ ذکر ہے۔
صحت پر توجّہ: عصرِ حاضر کے بیش تر افراد اپنی اپنی زندگیوں میں اِس قدر مصروف و مشغول ہیں کہ وہ اپنی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بھی وقت نہیں نکال پاتے، اور اِسی سبب مختلف عوارض کے شکار بھی رہتے ہیں۔ سو، اگر آپ واقعتاً خوش و خُرّم رہنا چاہتے ہیں، تو اپنی ذہنی و جسمانی صحت پر ضرور توجّہ دیں اور اِس ضمن میں ورزش کو اپنے روز مرہ معمولات کا حصّہ بنالیں۔
پُرسکون نیند: دیگر عوامل کی طرح نیند کی کمی بھی ذہنی دباؤ کا سبب بنتی ہے۔ لہٰذا، اسٹریس سے بچاؤ کے لیے روزانہ 6 سے 8 گھنٹے کی نیند ضرور لیں۔
نمازِ پنج گانہ کی ادائی: نمازِ پنج گانہ کی ادائی سے یک گو نہ روحانی سکون ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام طور پر باقاعدگی سے نماز پڑھنے والے افراد ذہنی دباؤ سے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔
تلاوتِ قرآنِ پاک: قرآنِ پاک کی باقاعدگی سے تلاوت بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔