• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابدالی کے بعد پاکستان کا زمین سے زمین تک مار کرنے والا فتح سیریز کے ایک اور شارٹ رینج میزائل کا کامیاب تجربہ اس بات کا مظہر ہے کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور پوری قوم اس کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔فتح سیریز کا یہ میزائل ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار ہے جس کی مدد سے کسی بھی حملے کے جواب میں سویلین آبادی کو نقصان پہنچائے بغیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جو جدید نیویگیشن سسٹم سے لیس 120کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔تین روز قبل ساڑھے چار سو کلومیٹر دور تک مار کرنے والے ابدالی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا جو ایٹمی ہتھیار بھی لے جا سکتا ہے۔پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت سمیت جنگی جنونیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ایسے ماحول میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔پاکستان کا میزائل پروگرام دنیا کے جدید ترین نظام میں شمار ہوتا ہے جو کروز اور میدان جنگ میں استعمال ہونے والے ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائلوں کے علاوہ کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں پر مشتمل ہے۔ابابیل جنوبی ایشیا میں پہلا ایسا میزائل ہے جو 2200 کلومیٹرکے فاصلے تک متعدد وار ہیڈ یا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نئے میزائلوں کے تجربات کا مقصد جہاں اہم تکنیکی پیرا میڑز بشمول جدید نیویگیشن کو جانچنا تھا وہاں دشمن کو یہ باور کرانا بھی ہے کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے دندان شکن جواب ملے گا،بالکل ویسا ہی جیسا"آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ"کے ذریعے دیا گیا تھا۔بھارت پر نظر رکھنے کے لیے لانگ لانگ رینج ریڈار کی ایجاد بھی پاکستان کی ایک اور بڑی کامیابی ہے جو 450کلومیٹر تک توپوں اور ٹینکوں پر نظر رکھنے اور 60ہزار فٹ تک اڑتے طیارے کو شناخت کر سکتا ہے۔

تازہ ترین