قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی مسلح افواج کو مناسب کارروائی کے مکمل اختیارات دے دیے گئے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 2 گھنٹے تک جاری رہا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور تمام سروسز چیف شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کریں گے۔
اجلاس میں ملکی سیکیورٹی صورتِ حال، بھارتی جارحیت اور پاکستان کے مؤثر جواب پر غور کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں موجودہ صورتِ حال سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں بھارت کے حملوں اور پاکستانی جوابی کارروائی پر عسکری حکام نے بریفنگ دی۔ بھارت کے حملوں اور پاکستان کی جوابی کارروائی اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے بھارت کے حملوں کا فوری جواب دیتے ہوئے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، بھارت کے 5 طیارے گرائے اور بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو تباہ کردیا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ساری قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ ہے، پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
بعدازاں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا بھی کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب حملہ کیا گیا، بھارتی افواج نے پاکستان کی سرزمین پر میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی غیرقانونی اقدامات کی شدید مذمت کی اور بھارتی اقدام کو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت کے اقدام بین الاقوامی قانون کے تحت واضح طور پر جنگی اقدامات کے زمرے میں آتے ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں، خصوصاً خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم ہے، بھارتی اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، بھارتی افواج نے سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے، بہاولپور، کوٹلی اور مظفرآباد پر حملے کیے، بھارت نےجھوٹے الزامات پر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، مساجد اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔
اعلامیے کے مطابق بھارتی حملے سے خلیجی ممالک کی فضائی پروازیں بھی خطرے میں پڑ گئیں، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو نشانہ بنانا عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی ہے، شہریوں پر حملہ انسانیت اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، 22 اپریل کے بعد پاکستان نے شفاف تحقیقات کی پیشکش کی تھی، بھارت کا حملہ سیاسی مقاصد کے لیے جھوٹ چھپانے کی کوشش ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قوم افواج کی جرات کو سلام پیش کرتی ہے، ہر جارحیت کا بھرپور مقابلہ کریں گے، عالمی برادری بھارت کو غیرقانونی اقدامات پر جوابدہ بنائے، پاکستان امن کا حامی ہے لیکن خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، پاکستان کے معصوم عوام پر حملہ نہ قابل برداشت ہے اورنہ قابل قبول ہے، بھارت نے ایک بار پھر غیر دانشمندانہ طرز عمل سے خطے میں آگ بھڑکائی ہے، نتائج کی تمام تر ذمے داری بھارت پر عائد ہو گی، پاکستان کسی بھی وقت، جگہ اور طریقے سے اپنے معصوم شہریوں کی شہادت کا بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان کو اپنے دفاع میں جواب دینے کا حق حاصل ہے، پاکستان کسی بھی وقت، جگہ اور طریقے سے اپنے معصوم شہریوں کی شہادت کا بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، پاکستان اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کا بدلہ لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، پوری قوم کسی بھی جارحیت کے خلاف یکجہتی اور استقامت سے کھڑی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی کھلی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے، پاکستان، وقار اور عزت کے ساتھ امن کے لیے پُرعزم ہے، پاکستان واضح کرتا ہے کہ اپنی خودمختاری،علاقائی سالمیت اور قوم کے تحفظ پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، پاکستان مسلسل بھارتی الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گرد کیمپس موجود ہیں۔
واضح رہے کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات بھارت نے تاریکی میں پاکستان پر بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے مظفرآباد، کوٹلی، باغ، احمد پورشرقیہ، مریدکے اور بہاولپور سمیت 8 مقامات پر اپنی فضائی حدود سے میزائل فائر کیے اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
پاک فوج کی جانب سے ان حملوں کا فوری اور منہ توڑ جواب ملنے کے بعد دشمن پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگیا تھا۔