• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری کمیٹی کا شرح سود میں مزید ایک فیصد (100بیسس پوائنٹس) کم کرنے کا فیصلہ اس اعتماد کا مظہر ہے کہ معیشت مستحکم اور نمو کی طرف گامزن ہے۔ گزشتہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود 12فیصد پر برقرار رکھی گئی تھی تاہم پیر (5مئی 2025ء) کے اجلاس میں اسے 11فیصد کرنے کے اعلان سے صنعتی و تجارتی حلقوں کا عرصے سے جاری مطالبہ بڑی حد تک پورا ہوگیا ہے جو بینکوں سے پہلے کے مقابلے میں کم شرح سود پر قرض حاصل کرکے اپنی سرگرمیوں، خصوصاً برآمدات کے حوالے سے نسبتاً سہولت محسوس کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مذکورہ فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کاروبار، صنعتوں، زراعت سرمایہ کاری پر اسکے مثبت اثرات کا بھرپور اندازہ رکھتے ہیں۔ 6مئی 2025ء سے لاگو ہونیوالی مذکورہ پالیسی شرح مارچ 2022ء کے بعد سب سے کم شرح ہے۔ بتایا گیا کہ یہ فیصلہ مہنگائی میں تیزی سے کمی، خوراک کی قیمتوں میں استحکام اور ملکی معیشت میں بہتری کے ابتدائی آثار کے پیش نظر کیا گیا ۔ اپریل میں مہنگائی کی شرح صرف 0.3فیصد رہی جبکہ بنیادی مہنگائی بھی گھٹ کر 8فیصد ہوگئی ۔ کمیٹی کا تخمینہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا اور یہ 5سے 7فیصد ہدف کی حد کے اندر مستحکم ہو جائے گی۔ مضبوط تر سیلات زر کے سبب جاری کھاتے میں اضافی رقم رہے گی۔ کمیٹی یہ بھی محسوس کرتی ہے کہ تجارتی ٹیرف کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عالمی غیر یقینی کیفیت اور بین الاقوامی سیاسی حالات محتاط زری پالیسی موقف کے متقاضی ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے مالیاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع اور سرکاری اداروں میں بہتری کی ضرورت اجاگر کی ہے جس پر حکومت اگرچہ پہلے سے توجہ دے رہی ہے تاہم مزید توجہ دینے اور کام میں تیزی لانے کی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے۔

تازہ ترین