• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(سفرِ بخارا و سمرقند)

تحریر: محمد کامران اجمل

صفحات: 208، قیمت: درج نہیں

ناشر: مؤسسہ الشیخ الدکتور، محمد عبدالحلیم النعمانی، للبحث و التحقیق

فون نمبر: 8735607 - 0321

مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتیؒ ممتاز عالمِ دین، محقّق اور مصنّف تھے۔ اُنھیں لائبریری سائنس میں پاکستان کے پہلے پی ایچ ڈی ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا۔ علمی حلقوں میں اُن کا ایک تعارف وسیع المطالعہ ہونے کے ساتھ، ایک’’ عاشقِ کتاب‘‘ کے طور پر بھی ہے کہ اُن کی زندگی بَھر کی کمائی کتابوں کا ذخیرہ، تصنیف و تالیف اور صالح اولاد ہی تھی۔ اِسی علمی شوق و جستجو میں اُنھوں نے علمائے کرام کے ایک50 رُکنی وفد کے ہم راہ بخارا و سمرقند کا سفر کیا کہ یہ شہر ایک زمانے میں علم کے گہوارے تھے اور یہاں سے پُھوٹنے والے چشموں نے ایک جہاں کو سیراب کیا۔

مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم چشتیؒ کے شاگرد اور معاون، مولانا محمّد کامران اجمل بھی اِس سفر میں شریک تھے، تو اُنھوں نے اِس سفری رُوداد کو اب کتابی شکل میں پیش کیا ہے۔ چوں کہ یہ ایک عالم و محقّق کی معیت میں کیا گیا سفر تھا، سو ہمیں کتاب میں جگہ جگہ اَن مول علمی جواہرات ملتے ہیں۔ چشتی صاحبؒ ایک صاحبِ نسبت بزرگ بھی تھے، تو اِس سفر کے دَوران وہ بہت سے بزرگانِ دین، خاص طور پر سلسلۂ نقش بند کے آئمہ کے مزارات پر فاتحہ خوانی کے لیے بھی گئے۔

یہ علاقہ اِس روحانی سلسلے کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِس ضمن میں ڈاکٹر حافظ محمّد ثانی کا کہنا ہے کہ ’’اِس سفرنامے میں جہاں ازبکستان کے تہذیبی و ثقافتی مراکز تاشقند، بخارا اور سمرقند کے علمی مراکز، مساجد، دینی مدارس، کتب خانوں، خانقاہوں، چلّہ خانوں کا تذکرہ و تعارف اختصار و جامعیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں اِس خطّے کے معروف علماء، محدثین، فقہاء، صوفیاء اور ہر شعبۂ علم سے وابستہ افراد کے تذکرے کے ساتھ، وفد میں شامل علمائے کرام کی اُن کے مزارات پر حاضری کی کیفیت جس اسلوب و انداز میں بیان کی گئی ہے، اُس سے علماء کی اُن حضرات سے عقیدت و مؤدت کا پتا چلتا ہے۔‘‘

یہ کوئی روایتی سفرنامہ نہیں ہے، کیوں کہ جہاں یہ سفرنامے کے ادبی معیار پر پورا اُترتا ہے، وہیں اِس کا بیش قیمت مواد اِسے اِس موضوع پر ایک علمی دستاویز کا مقام بھی دیتا ہے۔ خاص طور پر حواشی نے تو اِسے خاصّے کی چیز بنا دیا ہے۔ کتاب بہترین کاغذ پر نہایت سلیقے سے شایع کی گئی ہے۔