• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگیں جذبوں سے لڑی اور جیتی جاتی ہیں، مہلک اور جدید ہتھیاروں سے نہیں اسی بنیاد پر رب العالمین نے کامیابی پاکستان کے نصیب میں لکھی تھی، فرعون اور شیطان کے نہیں-

پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی مختصر چھڑپوں کے نتیجے میں یہ طے ہے کہ بھارت کی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسی کا شمار دنیا کی کمزور ترین ایجنسیوں میں ہوتا ہے کیونکہ را کوئی کام زمینی حقائق کے مطابق نہیں بلکہ اپنی جھوٹی خواہشات کے تحت کرتا ہے جس کا نتیجہ وہی نکلتا ہے جو ساری دنیا نے دیکھا وہ انڈیا کی تاریخی ہزیمت اور بدترین شکست کی صورت میں سامنے آیا-اب شائد ان بڑی قوتوں کو جن کا جھکاؤ انڈیا کی جانب تھا، احساس ہو گیا ہو گا کہ انہوں نے اپنے وسائل’’لنگڑے گھوڑے‘‘ پر لگا کر اپنا نقصان کیا ہے۔اسرائیل اور فرانس کا یہ مؤقف ہے ان کے Rafale Jets اور Harpy Dronesناکارہ نہیں تھے بلکہ بھارتی فوج ناکارہ ہے کیونکہ میدان جنگ میں بندوق نہیں بندوق چلانے والے ماہر یا جاہل ہوتے ہیں۔

پاکستان نے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کو شکست دے کر اپنی بالادستی ثابت کی اور ناقابل تسخیر جنگی نظام رافیل جیٹس، ہارپی ڈرونز اور سیکیورٹی سسٹم ایس 400 کو مسخر کرکے پاکستان کو ناقابل تسخیر بناتے ہوئے اسرائیلی، فرانسیسی اور روسی ٹیکنالوجی کو ناکام کر کے دنیا کو حیران کردیا۔مئی 2025 کی انہی جھڑپوں کے دوران پاک بھارت فضائیہ کے درمیان ’’ڈاگ فائٹ‘‘ کا ایک بڑا فضائی معرکہ ہوا، جس میں طیاروں نے ایک دوسرے کے قریب آ کر لڑائی کی۔ دوسری جانب، کچھ رپورٹس یہ ہیں کہ فریقین کے درمیان 100 میل سے زائد فاصلے پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا تبادلہ بھی ہوا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نظروں سے اوجھل (Beyond Visual Range - BVR) لڑائیاں بھی لڑی گئیں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ ماضی میں پاکستان اور بھارت کی فضائی افواج مختلف تنازعات میں ایک دوسرے کے مد مقابل رہی ہیں۔

1965 کی جنگ میں بھارتی فضائیہ نے ’’گنیٹ‘‘ اور پاکستانی فضائیہ نے ’’ایف-86سیبر‘‘ جیسے طیارے استعمال کیے اور فتحیاب ہوئے۔

1971 کی جنگ میں بنگلہ دیش کی آزادی کے دوران، دونوں فضائی افواج فعال رہیں۔ 22نومبر 1971کی لڑائی کو جنگ کے باضابطہ اعلان سے قبل پہلی فضائی ’’ڈاگ فائٹ‘‘ تصور کیا جاتا ہے-

2019میں بالاکوٹ اور پلوامہ حملے کے بعد، بھارت نے بالاکوٹ میں فضائی کارروائی کی۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں فضائی جھڑپیں ہوئیں جس میں پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے۔

مئی 2025میں ہونے والی فضائی جنگ، جس میں پاکستان نے فرانس ساختہ طاقتور Rafale Jet سمیت بھارت کے پانچ طیارے گرائے اور فضائی بادستی حاصل کی۔ یہ ڈاگ فائٹ 59منٹ تک جاری رہی جو’’ڈاگ فائٹ‘‘ کی تاریخ میں طویل ترین جنگ مانی جاتی ہے۔ کہتے ہیں کہ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ایسا مظاہرہ کیا جو تاریخ کا حصہ بننے کے ساتھ ساتھ دنیا کے بڑے بڑے ممالک کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا کیونکہ شاہینوں نے ریڈار لاک کرکے انہیں BVR میں گھیر کر بے بس کردیا ۔ ڈاگ فائٹ میں حصہ لینے والے 125 فائیٹرز میں جدید رافیل جٹس کے علاوہ SU-30 اور مگ سیریز کے طیارے شامل تھے جبکہ پاکستان کے شاہینوں نے JF-17 تھنڈرز اور دوسرے طیارے استعمال کئے اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ دئیے۔

پاکستان نے تین رافیل، ایک مگ-29 اور ایک ایس یو-30 ایم کے آئی سمیت پانچ بھارتی طیارے مار گرائے۔ انہوں نے بڑی تعداد میں ڈرون مار گرائے جن کی تعداد کا محتاط اندازہ 77لگایا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان نے اس جھڑپ کے دوران چین میں تیار کردہ پی ایل-15فضائی میزائل استعمال کئے۔ اس جھڑپ کو حالیہ تاریخ میں دونوں ممالک کے درمیان سب سے اہم فضائی جنگ سمجھا جاتا ہے۔

اس جھڑپ کے آغاز سے انتہاء تک نریندر مودی گیدڑ بھبھکیوں کے سہارے اپنی کھوکھلی طاقت کا دعویٰ کرتا رہا لیکن جب پاکستانی افواج نے اپنی عسکری صلاحیتوں کا اظہار کیا تو جنگ کا پانسہ چند گھنٹوں میں ہی پلٹ گیا اور مودی گھٹنے ٹیکتے ہوئے مذاکرات کی ٹیبل پر آنے پر مجبور ہوگیا دوسری طرف جیسے ہی بھارتی افواج نے سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کی، عوام اور سیاسی جماعتیں سڑکوں پر نکل آئے۔اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی بھارتی پارلیمان میں تقریر نے پورے ہندوستان کو خوفزدہ کر دیا۔ کہا مودی نے چین اور پاکستان کو متحد کر دیا ہے اور اس اکٹھ کا مطلب کارگل اور لداخ میں سمجھ آئے گا۔ یہ جو سندھ طاس معاہدے کی بات ہے اور مودی کی جو جنگ ہے اس کی اصل کہانی یہ ہے چین اس ساری کہانی میں مرکزی کردار ہے جس پر بات نہیں ہورہی ۔ چھ دریاؤں کے وسائل تبت میں ہیں اور جو دھمکی بھارت پاکستان کو دے رہا ہے ، وہ دھمکی کل چین بھارت کو بھی دے سکتاہے۔

تازہ ترین