• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26ویں آئینی ترمیم کے بعد چھوٹا بینچ بھی نظر ثانی کیس سن سکتا ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چھوٹا بینچ بھی نظر ثانی کیس سن سکتا ہے۔

سپریم کورٹ آئینی بینچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق 13 رکنی بینچ کے فیصلے پر نظر ثانی اپیلوں کی سماعت ہوئی ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ نظر ثانی میں ایک آئینی اصول طے شدہ ہے، جتنے رکنی بینچ نے فیصلہ دیا ہے اتنا رکنی بینچ ہی نظر ثانی سن سکتا ہے۔

اس پر سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چھوٹا بینچ بھی نظر ثانی کیس سن سکتا ہے، یہاں 2 ججوں نے درخواستیں خارج کرکے خود بیٹھنے سے انکار کیا ہے، ان ججز کی خواہش پر ہی چھوٹا 11 رکنی بینچ تشکیل دیا ہے۔

اس دوران جسٹس مسرت ہلالی نے فیصل صدیقی کو مخاطب کیا اور کہا کہ آپ ان دو ججوں کو شامل کرنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے نوٹس نہ دینے کا فیصلہ خود کیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ وہ 2 ججز اپنا فیصلہ دے چکے ہیں اب وہ بینچ میں بیٹھ کر کیا کریں گے۔

اس پر فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر دلائل دیں گے، نظرثانی کے دائرہ سماعت کا تعین ہونا ضروری ہے، ایک بار طے ہوجانا چاہیے کہ نظرثانی کون سا بینچ سنے گا۔

سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل کو کل دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

قومی خبریں سے مزید