• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحقیق و ترتیب: ڈاکٹر یونس حسنی

صفحات: 320، قیمت: 1200 روپے

ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز، آفس نمبر5، کتاب مارکیٹ، اردو بازار، کراچی۔

فون نمبر: 2610434-0345

ڈاکٹر یونس حسنی کا شمار اُن نابغۂ روزگار شخصیات میں ہوتا ہے، جن کی پوری زندگی لکھنے لکھانے اور پڑھنے پڑھانے میں گزری۔ نقّاد، محقّق اور ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے اُن کی نمایاں شناخت ہے۔ اگر انہیں’’استاد الاساتذہ‘‘ کہا جائے، تو غلط نہ ہو گا۔ شعبۂ اردو، جامعہ کراچی کے سربراہ رہے۔’’اردو ڈکشنری بورڈ‘‘ کے مدیرِ اعلیٰ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور اُن کا ہر کام مثالی اور لائقِ تقلید ہے۔

ڈاکٹر یونس حسنی کا بنیادی تعلق بھارت کی سابق مسلم ریاست، ٹونک (راجستھان) سے ہے، جو حافظ محمود خان شیرانی اور اختر شیرانی کی جائے پیدائش بھی ہے۔ اُنہوں نے 1966ء میں ڈاکٹر ابو محمّد سحر کی نگرانی میں’’اختر شیرانی اور جدید اُردو ادب‘‘ کے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ 

بلاشبہ حسنی صاحب ہمارے مُلک کا اثاثہ ہیں کہ اب اُن جیسی’’ہشت پہلو‘‘ شخصیات کہاں؟ وہ اپنی ذات میں گویا ایک تہذیبی ادارہ ہیں۔ اِس وقت ہمارے پیشِ نظر اُن کی جو کتاب ہے، اُس میں اختر شیرانی کی نثر نگاری کو موضوع بنایا گیا ہے۔

شیرانی کی بنیادی شہرت، ایک رومانی شاعر کی حیثیت سے ہے اور ڈاکٹر یونس حسنی نے کمال یہ کیا کہ اُن کے تمام نثر پارے یک جا کر کے اُنھیں کتابی صُورت دے دی، جو کوئی معمولی بات نہیں۔ اختر شیرانی نے اپنے دَور میں کئی رسالے بھی نکالے۔ وہ انتخاب(لاہور)، بہارستان(لاہور)، خیالستان (لاہور) اور رومان (لاہور) کے مدیر بھی رہے۔

بہرکیف، ڈاکٹر یونس حسنی نے انتہائی عرق ریزی، جستجو اور محنت سے اُن کے مضامین یک جا کیے، جو کہ بڑا دقّت طلب کام تھا۔ کتاب کے پہلے باب’’عالمِ ادب‘‘ میں18مضامین، دوسرے’’خیالات و افکار‘‘ میں چار، تیسرے’’اوراقِ پارینہ‘‘ میں 10اور چوتھے باب ’’شکاریات‘‘ میں تین مضامین شامل ہیں۔یوں کہیے، یہ کتاب، اختر شیرانی کی نثر کے حوالے سے ایک دستاویز کا درجہ رکھتی ہے، جسے نہایت توجّہ سے پڑھا جائے گا۔