مصنّف: رانا محمّد شاہد
صفحات: 180، قیمت: 1000 روپے
زیرِ اہتمام: ’’حُسنِ ادب‘‘ فیصل آباد۔
فون نمبر: 7094506- 0345
زیرِ نظر کتاب کے مصنّف، رانا محمّد شاہد، سراپا ادب ہیں۔ کتاب میں اُن کا ابتدائیہ نہایت متاثر کُن ہے ،جس میں اُنہوں نے ادب اور سائنس کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے۔ ویسے جس کتاب پر ممتاز شاعر، ادیب، صحافی اور لاتعداد کتب کے مصنّف، محمود شام اپنی رائے دے دیں، اُسے کسی اور سند کی ضرورت نہیں رہتی۔ رانا محمّد شاہد کے کئی حوالے ہیں اور ہر حوالہ معتبر ہے۔ اُنہوں نے افسانے لکھے، خاکے تحریر کیے، کالم نگاری بھی کی، ایک تبصرہ نگار کی حیثیت سے بھی اُن کی شناخت ہے اور اب شاعری بھی شروع کر دی ہے۔
کسی ایک شخص میں اِتنی خوبیوں کا جمع ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں۔ہمارے پیشِ نظر رانا محمّد شاہد کی پانچویں کتاب ہے، جس میں اُن کے تقریباً 20ادبی مضامین شامل ہیں۔ ہر مضمون انتہائی معلوماتی اور توجّہ طلب ہے۔گو مصنّف کی ادبی عُمر 30سال ہے، لیکن اندازِ تحریر، اُن کی کہنہ مشقی کی دلیل ہے۔ بعض کتابیں، اپنے آپ کو خود پڑھوا لیتی ہیں اور زیرِ نظر کتاب میں یہ خُوبی بدرجۂ اتم پائی جاتی ہے۔
کتاب میں سینئر شاعر، نسیم سحر اور جمیل احمد عدیل کے مضامین بھی مصنّف کے لیے بہترین خراجِ تحسین ہیں۔نیز، محمود شام کے اِس رائے کے بعد مزید تبصرے کی گنجائش نہیں۔ ’’رانا محمّد شاہد کی یہ کاوش لائقِ صد تحسین ہے۔ میرا خیال ہے کہ پاکستان کی ہر یونی ورسٹی اور کالج کے شعبۂ اردو کی لائبریری میں یہ کتاب ہونی چاہیے تاکہ نئی نسل اِس سے استفادہ کرسکے۔‘‘