• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مترجّم: مولانا سیّد شہنشاہ حسین نقوی

صفحات: 110، ہدیہ: 500 روپے

ناشر: خانۂ فرہنگ، جمہوری اسلامی،ایران، کراچی۔

آیت اللہ علی خامنہ ای کا شمار اُن عظیم مشاہیر میں ہوتا ہے، جنہیں نہ صرف اللہ تعالیٰ نے ذوقِ آگہی سے سرفراز کیا، بلکہ قوم کی امامت کا بارِ گراں بھی اُن کے کاندھوں پر ہے۔ اگرچہ ایران میں’’اقبال شناسی‘‘ خطّے میں سب سے زیادہ ہے، لیکن خواص اور اربابِ اختیار میں’’اقبال فہمی‘‘ آیت اللہ علی خامنہ ای کے حصّے میں آئی۔’’علّامہ اقبال، انقلابی مفکّر و مصلح‘‘ اُن کی وہ تقریر ہے، جو اُنہوں نے علّامہ اقبال کی یاد میں منعقدہ بین الاقوامی سیمینار، تہران یونی ورسٹی میں 1986ء میں کی تھی۔ 

مولانا سیّد شہنشاہ حسین نقوی وہ صاحبِ بصیرت شخصیت ہیں، جن کی معاملہ فہمی نے علی خامنہ ای کی اِس اہم تقریر کی اہمیت کا نہ صرف ادراک کیا، بلکہ اس کا اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ زیرِ نظر کتاب سے نہ صرف علی خامنہ ای کی اقبال فہمی کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے بلکہ اس تقریر سے یہ نشان دہی بھی ہوتی ہے کہ اقوامِ عالم کے رہبر اپنی اپنی قوم کو کس طرح ایک مفکّر کے افکار سے بہرہ ور کرتے ہیں۔

ساتھ ہی ہمیں اقبال کے عمیق افکار کے بحرِ بے کراں کے اُن گوشوں کا بھی آسانی سے پتا چلتا ہے، جن سے عصرِ حاضر میں اقوامِ عالم مستفید ہونا ناگزیر سمجھتی ہیں۔ کتاب میں ڈاکٹر سیّد تقی عابدی، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، سیّد اقبال حیدر اور ڈاکٹر ندیم نقوی کے تقریظی مضامین بھی شامل ہیں۔