زین صدیقی، سرجانی ٹاؤن، کراچی
اب کارِ محبّت کوئی آسان نہیں ہے
یہ جان چلی جائے، یہ ارمان نہیں ہے
مجنوں ہو کہ فرہاد، محبّت کے پیمبر
اب عشق کے پیکر میں کوئی جان نہیں ہے
جو دل دُکھاتا ہو، سرِ محفلِ یاراں
وہ آدمی حیوان ہے، انسان نہیں ہے
انسان مرقّع ہے تسلیم و رضا کا
اے زؔین مگر ہم کو یہ عرفان نہیں ہے