بلقیس متین، کراچی
پاکستان ایک ایسا خطّۂ ارضی ہے کہ جہاں چاروں قدرتی موسم یعنی گرمی، سردی، بہار اور خزاں اپنے جوبن پر ہوتے ہیں۔ ہمارے مُلک کے کچھ علاقے سَرد موسم کے لیے مشہور ہیں، جب کہ بیش تر علاقوں میں سال کے پانچ سے آٹھ ماہ تک گرمی بلکہ کچھ علاقوں میں تو شدید گرمی ہوتی ہے اور شہر کراچی بھی چند گرم شہروں ہی میں سے ایک ہے۔ نیز، شہرِ قائد میں عموماً موسمِ گرما شروع ہوتے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
واضح رہے، کراچی میں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کے سبب موسمِ گرما میں پسینہ بہت زیادہ آتا ہے، جس سے جسم سے نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے اور بدن میں نمکیات کا یہ عدم توازن مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری جانب گرمی کی شدّت، تیز دُھوپ اور لُو کی وجہ سے جسم کے درجۂ حرارت میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کے سبب پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن، ڈائریا اور دیگر امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سو، موسمِ گرما میں ہمیں اپنی غذا کا بےحد خیال رکھنا چاہیے، کیوں کہ کھانے پینے کی اشیاء کا دُرست انتخاب ہمیں بہت سے مسائل سے بچاسکتا ہے۔موسمِ گرما میں باسی، بازاری اور تیز مسالوں والے کھانوں سے اجتناب برتنا چاہیے، کیوں کہ عام طور پر یہی کھانے ہیضے، یرقان اور دستوں کا موجب بنتے ہیں۔ اِن کے استعمال سے کہیں بہتر ہے کہ آپ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں۔
مگر، گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں کےاستعمال سے قطعاً گریز کریں۔ اس کے علاوہ ایسا کھانا، جو زیادہ دیر فریج میں رکھا رہا ہو، اُس کے استعمال سے بھی اجتناب برتیں، کیوں کہ یہ بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث کبھی گرم، تو کبھی سرد ہونے کی وجہ سے جراثیم کی نشوونما کا سبب بن سکتا ہے۔
پھر، گرمیوں میں ہیٹ اسٹروک کا بھی خدشہ رہتا ہے، لہٰذا اِس دوران خاص طور پر اُن لوگوں کو، جو آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں، بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے افراد کو دن کے وقت اپنے ساتھ چھتری اور پانی کی بوتل لازماً رکھنی چاہیے۔ موسمِ گرما میں جسم میں پانی کی مناسب مقدار برقرار رکھنی بہت ضروری ہوتی ہے، لہٰذا پانی اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
تاہم، یاد رہے کہ کولا ڈرنکس اور سافٹ ڈرنکس کی بجائے دیسی مشروبات، جن میں اسکنجبین، ستّو، لسّی اور گنّے کارس وغیرہ شامل ہیں، زیادہ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرم موسم میں مرغّن غذاؤں کی بجائے سبزیوں کا استعمال بہترین ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ یہ زُود ہضم ہونے کی وجہ سے معدے پر گرانی کا باعث نہیں بنتیں۔
سبزیوں کے استعمال سے شدید گرمی میں بھی نہ صرف معدہ تن دُرست رہتا ہے بلکہ جسم بھی گرمی کی شدّت اور اثرات سے محفوظ رہ پاتا ہے، جب کہ دہی، کھیرے اور پودینے کا رائتہ بھی موسمِ گرما کے لیے ایک انتہائی مفید سوغات ہے کہ ایسے رائتے، چٹنیاں وغیرہ کھانا جلد ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
اِسی طرح تربوز، خربوزے، انگور اور لیموں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں، کیوں کہ اِن میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، تو یہ جسم کا درجۂ حرارت کم رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، جب کہ ان کے استعمال سے خون بھی پتلا رہتا ہے، جس سے بالخصوص بلڈ پریشر کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ یوں بھی گرم موسم میں بچّوں، بوڑھوں اور ایسے افراد کو، جو دِل کے امراض میں مبتلا ہوں، خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہیں غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہیے، خاص طور پر دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک جس حد تک ممکن ہو، باہر نکلنے سے گریز کریں اور اگر جانا ناگزیر ہو، تو سَر اور چہرے کو کسی کپڑے سے ڈھانپ کر نکلیں۔ چہرے پر سَن بلاک کا استعمال کریں اور اپنے ساتھ چھتری اور پانی کی بوتل لازماً رکھیں۔
علاوہ ازیں، پورے موسمِ گرما میں ہلکے رنگوں کے ڈھیلے ڈھالے سوتی، لان کے کپڑے پہنیں، کہ تیز رنگ سورج کی شعائیں جذب کرتے ہیں اور اگر خدا نخواستہ کسی شخص کو ہِیٹ اسٹروک ہوجائے یعنی لُو لگ جائے، تو اُسے فوری طور پر طبّی امداد کے لیے قریبی ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ گرمی سے صرف ہم انسان ہی نہیں، جانور اور پرندے بھی سخت متاثر ہوتے ہیں، تو اپنے صحن، بالکونی یا چھت پر اُن کے لیے بھی پانی کا بندوست ضرور کریں۔