• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ سطحی وفود نے اپنے اپنے موقف کی حمایت میں بین الاقوامی سطح پر سفارتی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔بھارت نے پہلگام واقعہ کی آڑ میں پاکستان پر حملے کیلئے جتنے جھوٹ گھڑے اور بولے ،دنیا نے انہیں سختی سے رد کردیااور پاکستان کے موقف کی صداقت تسلیم کرلی ہے،جس پر بھارت میں مودی حکومت پر اپوزیشن پارٹیوں کے علاوہ خود حکومت کے اتحادیوں اور میڈیا میں زبردست نکتہ چینی کی جارہی ہےاور عالمی برادری میں بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔اس کے ازالے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی بھارتی وفد نیو یارک پہنچ چکا ہے۔پاکستان بھی مختلف ممالک کو اپنے وفود بھیج چکا یا بھیجنے والا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف غیرملکی دوروں کے سلسلے میں اتوار کو ترکیہ پہنچے جہاں استنبول میں ان کی صدر رجب طیب اردوان سے تفصیلی ملاقات ہوئی ۔وزیراعظم کے ہمراہ وزیرخارجہ اسحاق ڈار اور بعض دوسرے وفاقی وزرا کے علاوہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی تھے ،جس سے وفد کی اہمیت سہ چند ہوگئی ۔ملاقات میں ہونے والی بات چیت میں دونوں ممالک میں پاک ترکیہ شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے پر اتفاق اور علاقائی امن واستحکام کےلیے مل کر کام کرنے کے پختہ عزم کا اظہار کیا گیا۔وزیراعظم ہائوس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے بھارت سے کشیدگی کے دوران غیرمتزلزل حمایت اور مسئلہ کشمیر پر ساتھ دینے پر ترک حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترکیہ کا اصولی موقف اور اس کے عوام کا جذبہ خیر سگالی پاکستان کیلئے باعث اطمینان ہے،جو دیرینہ برادرانہ تعلقات ،مشترکہ اقدار،باہمی احترام اور ترقی وخوشحالی کی تصدیق اور اقتصادی تعاون کے مشترکہ منصوبوں ،دوطرفہ سرمایہ کاری کے فروٖغ،قابل تجدید توانائی،انفارمیشن ٹیکنالوجی،دفاعی پیداوار،انفرااسٹرکچراورزراعت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی دلچسپی،شراکت داری اور کثیرالجہتی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے پختہ عزم کا اظہار ہے۔ صدر اردوان کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بھی کہا گیا ہے کہ وفود کی سطح پر دونوں ملکوں کے مذاکرات میں دفاع،توانائی ،نقل وحمل،دہشت گردی کے خلاف جنگ ،تعلیم،انٹیلی جنس شیئرنگ اور تکنیکی مدد سمیت مختلف شعبوں میں تعاون و اشتراک کے فروغ پر اتفاق کیا گیاہے۔یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دونوں ملکوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم 5ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف ترکی کے بعد آذربائیجان اور تاجکستان بھی جائیں گے ،جنہوں نے بھارت سے جنگ میں پاکستان کی کھل کر حمایت کی۔ایک اور بڑا وفد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں امریکا اور یورپی ممالک جارہا ہے،جو انہیںپاک بھارت کشیدگی کے بنیادی اسباب سے متعلق حقائق سے آگاہ کرے گااوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقات کرے گا۔سفارت کاری کیلئے دوروں کا آغاز ترکیہ سے کیا گیا ہے جو چین کی طرح پاکستان کی علاقائی خود مختاری اور سالمیت کا قابل اعتماد مدد گار ہےاور جس کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ قریبی برادرانہ تعلقات چلے آرہے ہیں۔پاکستان نے حالیہ جنگ میں بھارت کو جو شکست فاش دی ہے ،ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اسے اجاگر کررہے ہیں ۔خیبر پختونخوا کی جامعات میںخطاب کے دوران انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ معرکہ حق کے نتیجے میں کشمیر کے پاکستان بننے کا وقت آگیا ہے ۔امریکی صدر کی مداخلت سے جنگ بند تو ہوگئی ہےمگر شکست خوردہ بھارت جھنجھلاہٹ میں کچھ بھی کرسکتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ پاک فوج کے ساتھ قوم بھی ہر طرح کی صورتحال کے مقابلے کیلئے کمربستہ رہے۔

تازہ ترین