• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز پشاور میں جرگہ، آبی وسائل کے حوالے سے منعقدہ اجلاس اور صحافیوں کے سوالات کے جواب میں جو گفتگو کی اُس سے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے چاروں صوبوں کی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر بڑے فیصلوں کی ناگزیریت نمایاں ہے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ بھارت نے 22اپریل کے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ فورم پر شفاف تحقیقات کی پاکستانی پیشکش کا مثبت جواب دینے سے تاحال گریز کرتے ہوئے سندھ طاس بین الاقوامی معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اقدامات، سفارتی عملے میںکمی، فضائی و زمینی حدود سے سفر کی سہولت ختم کرتے ہوئے جو انتہائی نوعیت کے اقدامات کئے انہوں نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا۔ تاہم 7مئی کی ابتدائی ساعتوں میں فضائی و میزائل حملوں اور کنٹرول لائن پر شدید گولہ باری کی صورت میں نئی دہلی کی طرف سے کی گئی کھلی جارحیت کے منہ توڑ جواب کی صورت میں دنیا کے سامنے خطے میں عسکری توازن کی نئی کیفیت نمایاں ہوگئی ، بھارت کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور دو ایٹمی طاقتوں کے تصادم کے اثرات سے کرۂ ارض کو بچانے کے لئے متعدد ملکوں کو سرگرم ہونا پڑا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان ثالثی کی صورت میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہونا نیک فال ہے مگر نئ پیداشدہ کیفیت میںپاکستان کے لئے نہ صرف اندرون ملک کئی احتیاطی تدابیر بروئے کار لانے کی ضرورت اجاگر ہوئی بلکہ بھارت تک یہ پیغام پہنچانا بھی ناگزیر ہوگیا کہ جنگ کا نتیجہ کوئی بھی ہو، متحارب فریقوں کو بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا اور اپنے معاملات طے کرنا پڑتے ہیں۔ پہلگام معاملے میں نئی دہلی کے اپنے ہاتھ اگر صاف ہوتے توکیا اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش سے فائدہ نہ اٹھایا جاتا ؟اب وزیراعظم نے صحافیوں سے گفتگو کی صورت میں نئی دہلی کو چار کلیدی مسائل کشمیر، پانی ، تجارت اور دہشت گردی پر کسی بھی مقام پر مذاکرات کا جو پیغام دیا ہے ، اس سے باہمی شکایات کے ازالے کی مشترکہ کاوش کی ایک صورت پیدا ہوئی ہے۔ جنوبی ایشیا وہ خطہ ہے جسے کسی زمانے میں سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا۔ اس خطے کی اہمیت و خوشحالی کی واپسی کے لئے دونوں ملکوں کی قیادت کا مذاکرات کی میز پر آنا خطے ہی نہیں عالمی امن کے مفاد کا تقاضا ہےجس کے لئے اہم ممالک کی سہولت کاری درکار ہوگی۔ منگل کے روز کی مصروفیات کے دوران وزیراعظم نے جہاں آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں معیشت کی ترقیاتی منزل کا راستہ ہموار ہونے کا مژدہ سنایا وہاں یہ بھی هواضح کیا کہ پانی پاکستان کا حق ہے ،بھارتی عزائم ناکام بنانے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر پانی ذخیرہ کریں گے، دیامیر بھاشا ڈیم کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے لئے مقررہ فنڈ دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہیگا، این ایف سی پر کمیٹی بنائیں گے جس کا پہلا اجلاس اگست میں ہوگا۔ منگل کو پشاور میں منعقدہ جرگہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، گورنر سرحد فیصل کریم کنڈی، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری، وفاقی و صوبائی وزراء، قبائلی زعما سمیت اہم شخصیات موجود تھیں۔ جرگے سے خطاب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ملکی دفاع پر پوری قوم کی یکجائی کے بھرپور جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بزدل دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیئے جانے پر پاکستانیوں کو مبارک باد دی جبکہ وزیراعظم نے 1947ء کے ریفرنڈم کے حوالے سے قبائلی زعما کی حب الوطنی کو سراہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ کے تحت پانی کے ایک ایک قطرے پر پاکستانی عوام کا حق ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ آزمائش ، کامیابی اور خوشحالی کی شاہراہ پر پیش قدمی کے سفر کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں تمام سیاسی قوتوں کی کاوشوں سے استفادہ کیا جائے گا۔

تازہ ترین