ملک میں تیل اور گیس کی شدید قلت ہے۔یہ ضروریات پوری کرنے کیلئے حکومت کو ان کی درآمد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔جس کیلئے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھاری بوجھ پڑ رہا ہے۔آئل اینڈ گیس کمپنی(او جی ڈی سی)ایک حکومتی ہولڈنگ کمپنی کی شراکت سے یہ کمی پوری کرنے کیلئے سرگرم عمل ہے۔11دسمبر2024کو اس سلسلے میں اسے اس وقت ایک بڑی کامیابی ملی جب سندھ کے ضلع خیرپور میں اسے ایک کنویں کی کھدائی کے دوران تیل وگیس کے نئے ذخائر ملے۔ ضروری جانچ پڑتال کے بعد اس وقت نو دریافت کنویں سے یومیہ55بیرل خام تیل اور64لاکھ مکعب فٹ گیس حاصل کی جارہی ہے،جو تیل وگیس کے ملکی ذخائر میں گراں قدر اضافہ ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے پیداواری قلت کے باوجود صارفین کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بڑی تعداد میںنئے گیس کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے،جس کے تحت اگلے مالی سال کے دوران گیس کے ایک لاکھ 16ہزار نئے کنکشن دیے جائینگے۔یہ تعداد پہلے سے طے شدہ ہدف کے مقابلے میں 96ہزار209کنکشن زیادہ ہے۔آئندہ سال مجموعی طور پر 115530کنکشن گھریلو،550کمرشل اور350صنعتی صارفین کو دیئے جائینگے۔ پیداواری کمی کی وجہ سے یہ ایک مشکل ہدف ہے مگر حکومت اسے پورا کرنے کا تہیہ کرچکی ہے۔سندھ سے ملنے والے نئے ذخائر کافی حد تک اس سلسلے میںمددگارثابت ہوسکتے ہیں۔پاکستان قدرتی وسائل کے معاملے میں ایک خوش قسمت ملک ہے۔یہاں دوسری قیمتی معدنیات کے علاوہ تیل اور گیس کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ضرورت انہیں بروئے کار لانے کی ہے۔ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی مدد سے نئے ذخائر دریافت کرکے نہ صرف اندرونی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے بلکہ زرمبادلہ بھی بچایا جاسکتا ہے ،جو ملکی معیشت کیلئے انتہائی ضروری ہے۔