فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بدھ کے روز وائٹ ہائوس میںہونے والی دوگھنٹے سے زیادہ دورانیے کی ملاقات جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے اہم ممالک میں انتہائی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف کی یہ پہلی ملاقات ہے،اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں ہر ملک اس بات چیت کو اپنے زاویے سے دیکھ رہا ہے۔ بھارت نے اس کاپاگل پن کی حد تک اثر لیا ہے۔اس کی حکومت مخالف سیاسی جماعتیں ہی نہیں، اپنوں کی نظر میں بھی وزیراعظم مودی کا کردار ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے،جس نے حقائق کا سامنا کرنےسے کتراتے ہوئےصدر ٹرمپ کی بات چیت کی پیشکش مسترد کی۔ٹرمپ اور عاصم منیر ملاقات کے بعد اس کے نتائج واثرات کا دنیا بھر میں انتظار شروع ہوگیا ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کا یہ دوسرا دورہ امریکا ہے ۔اس سے قبل وہ آرمی چیف کا منصب سنبھالنے کے بعد دسمبر2023ءمیں امریکا گئے تھے،جہاں اس وقت کی جوبائیڈن انتظامیہ کے حکام سے ان کی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔آئی ایس پی آرکے مطابق صدر ٹرمپ سے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ظہرانے پر بات چیت کی ۔اس موقع پرامریکی سیکرٹری خارجہ مارکوروبیو،نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیووٹکوف اور پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیرلیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بھی موجود تھے۔صدر ٹرمپ نے ملاقات میں علاقائی امن واستحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے مضبوط تعاون کا بھی اعتراف کیااور اسےجاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تجارت سمیت پاکستان کے معدنی سیکٹر میں سرمایہ کاری،کرپٹو کرنسی اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔امریکی صدر نے پاکستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تجارتی شراکت داری میں دلچسپی ظاہر کی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان موجودہ کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیااور دونوں کی طرف سے اس تنازعہ کے پرامن حل پر زور دیا گیا۔اس تاریخی ملاقات سے قبل اور اختتام پر صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت دوایٹمی طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیرملک کی بااثر شخصیت ہیں اور پاک بھارت کشیدگی روکنے میں ان کا کردار پاکستان کی طرف سے انتہائی موثر رہا،جس کے اعتراف میں اور شکریہ ادا کرنے کیلئے میں نے انہیں مدعو کیا،آج ان سے ملاقات کرکے خود کو معزز محسوس کررہا ہوں۔صدر ٹرمپ نےوہ الفاظ پھر دہرائے،جنہیں وزیراعظم مودی نےاپنی چڑ بنالیا ہے کہ پاک بھارت جنگ امریکا نےبند کروائی۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کئی ماہ پہلے طے تھی ،جسے آپریشن بنیان مرصوص اور جنگ بندی کے تناظر میں امریکی صدر کی طرف سے مزید عزت وتوقیر ملی۔وزیر دفاع کے بقول اب چونکہ ایران اور اسرائیل جنگ چل رہی ہےتو ملاقات میںاس کا موضوع زیر غور آنا غیر اغلب نہیں ۔خواجہ آصف کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ اس ملاقات کے نہ صرف خطے میں بلکہ اس سے باہر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔اس ملاقات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ امریکی قیادت اگر خطے میں واقعی پائیدار امن چاہتی ہے تو اسےایران اسرائیل جنگ بندی سمیت بھارت کو مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی میز پر لاتے ہوئے اپنے وعدے کی پاسداری کرنی چاہئے۔ بصورت دیگر صورتحال پہلے سے زیادہ گھمبیر اور اس کے اثرات انتہائی ہولناک ہوسکتے ہیں۔