• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملکی ترقی کا تعین کرنے کیلئے معاشی اشاریوں کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔پاکستان میں معاشی اشارئیے کبھی منفی اور کبھی مثبت ہوتے ہیں جس کی وجہ بیرونی قرضوں پر انحصار بھی ہے تاہم یہ خوش کن خبر ہے کہ اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ ہوا ہے۔یہ ذخائر 12 کروڑ 95 لاکھ ڈالر اضافے سے 16 ارب 87 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 17 ارب 45 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔سرکاری ذخائر 4 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اضافے سے 11 ارب 67 کروڑ 56 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب 72 کروڑ 19 لاکھ ڈالر ہو گئے۔اسی طرح کمرشل بینکوں کے ذخائر 8 کروڑ 32 لاکھ ڈالر اضافے سے 5 ارب 19 کروڑ 94 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5 ارب 28 کروڑ 26 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیے گئے۔اسٹیٹ بینک نے تازہ اعداد وشمار جمعرات کو جاری کیے ہیں۔اعلامیہ کے مطابق 13جون 2025ءکو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے میں مجموعی زر مبادلہ کے ذخائر 17 ارب 45 لاکھ ڈالر ہیں اس طرح مجموعی ذخائر کی مالیت 3 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے۔ماہرین کے مطابق وزارت خزانہ نے سال 2025ءکے اختتام تک سرکاری ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ظاہر کی ہے۔مرکزی بینک نے ذخائر میں اضافے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی۔حالیہ اضافہ پچھلے ہفتے کے 167 ملین ڈالر اضافے کے بعد ایک معتدل بہتری کی عکاسی کرتا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کا سفر کامیابی سے جاری ہے۔ایس آئی ایف سی کی معاونت سے معیشت، سرمایہ کاری اور اصلاحات کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ترسیلات زر غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ پاکستان پر عالمی اعتماد کی بحالی میں روز بروز اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ یقینا خوش آئند ہے تاہم اسے مزید بڑھانے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین