• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محلّہ نفرت پورہ

مظلوم آباد

خود پرست صاحب !

سنو، اے خود پرست انسان تمہارےدن تھوڑے ہیں یا تو تمہیں مظلوم کی آہ پڑے گی یا میرے جیسا کوئی خود تمہاری بنائی ہوئی مصنوعی جنت کو دھماکے سے اڑائے گا تمہیں طاقت، دولت اور اسلحے کا خمار ہے مگر مجھے اطمینان ہے کہ حق ہمیشہ سر بلند ہوکر رہتا ہے۔ تم نیتن یاہو ہویا ڈونلڈ ٹرمپ، میں حسن نصر اللہ ہوں یا اسماعیل ہانیہ ۔ ہمارا نام کوئی بھی ہو ہماری جنگ ازل سے جاری ہے اور تا ابد جاری رہے گی میں بظاہر ہار رہا ہوں مگر میری ہار میں میری ابدی جیت ہے اور تمہاری جیت میں ابدی ہار ہے۔

تم دیکھتے نہیں کہ میں نے غزہ میں کس طرح کمسن بچے اور بوڑھی مائیں قربان کیں مگر میں نے راہِ حق کو نہیں چھوڑا۔ تم روز بمباری کرتے تھے ہم روز جانیں دیتے تھے تم روز دھمکیاں دیتے تھے ہم ہر روز تمہیں جواب دیتے تھے ہم بھوکے تھے مگر شیروں کی طرح لڑتے تھے ہم نے نہ صرف ہزاروں جانیں کھوئیں بلکہ گھر بار بھی مسمار کروا لئے مگر ہمارے عزم میں فرق نہیں آیا ہمارے ہر مقتول ہر شہید اور ہر غازی نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ تم ہمیں مار کر بھی ہمارا جذبہ نہیں مار سکتے۔تم کہتے ہو کہ چھیڑ چھاڑ ہم نے شروع کی پہلے میزائل ہم نے مارے تم یہ نہیں جانتے کہ تمہارا ظلم تو 70سال سے جاری ہے تم نے کبھی برطانیہ، کبھی یورپ اور کبھی امریکہ سے مل کر پہلے ہماری سرزمین چھینی پھر ہمیں اپنے ہی گھروں میں نظر بند کر دیا۔ باڑیں لگا دیں ہماری نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہم اس قدر پابند اور مجبور و محصور تھے کہ ہم میں ردّعمل تو آنا تھا گو ہمارا گھر جل گیا ہمارا بدن تار تار ہے مگر ہم نے تمہارےظلم و ستم کو بھی دنیا کے سامنےعریاں کرکے رکھ دیا ہے تم نے ٹیکنالوجی اور مصنوعی انٹیلی جنس کے پیچھے چھپ کر نشانہ بنایا اگر کھلے میدان کی جنگ ہوتی، بہادری اور بزدلی کا براہ راست مقابلہ ہوتا تو پھر ہم میں سے ہر ایک صلاح الدین ایوبی کی طرح رچرڈشیر دل اور فرانس کےبادشاہ کو شکست دے دیتا لیکن تم تو چھپ کر وار کرتے رہے اورشیر جوانوں کو گھروں اور ہسپتالوں میں نشانہ بناتے رہے تم ہم سے شیطانی حربوں اور ابلیسی ہتھکنڈوں کے ذریعے جیتے ہو۔ اگر ہم سے دوبدو لڑتے تو پھر دیکھتے ہم کس طرح تمہارے چھکّے چھڑاتے۔ تم نے ہمیشہ سازش سے کام لیا ہے لڑائی سازش نہیں ہوتی آمنے سامنے کی جنگ ہوتی ہے ۔خود پرست تم اس قدر منصوبہ ساز ہو کہ شیطان کی طرح لمبی منصوبہ بندی کرتے ہو ہم تو جان قربان کرنے کیلئے میدان میں اترتے ہیں اور تم سازشیں کرتے ہو۔ ہم نے تمہیں لبنان سے حزب الله کے ذریعے گھیرا تھا، شام میں بھی ہم پورے عزم سے موجود تھے عراق کبھی اِدھر اور کبھی اُدھر ہوتا ہے ،حوثی بھی ہمارا اثاثہ ہیں ایران کی پوری مدد سے ہم نےتمہاری جاہ پرستی اور خود پرستی کا بیڑہ غرق کر رکھا تھا کہ تم نے غزہ کو نشانہ بنا لیا مصنوعی ذہانت، ڈرون اور میزائلوں سے تم نے ہمیں نشانہ بنایا لبنانی حزب اللہ ہماری سب سے مضبوط حلیف تھی حسن نصر اللہ ہمارا ہیرو تھا اور اس کا نیٹ ورک شیروں کا ایسا گروہ تھا جس نے تمہیں ناکوں چنے چبوا رکھے تھے تم میدان میں اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے اسلئے تم نے ہنگری میں ایک جعلی پیجر کمپنی بنائی اس کے پیجر دھوکے سے حزب اللہ کو بھیجے ان میں دھماکہ خیز مواد تھا تم نے سازش کی اور دھماکے سے ان پیجرزکو اڑا کر حزب اللہ کی قیادت ختم کی۔ یہ لڑائی تھوڑا تھی یہ تو ٹریپ تھا ،دھوکہ تھا ،سازش تھی، ابلیسی حیلہ تھا، ابوجہلی منصوبہ تھا۔ پھر تم نے مصنوعی ذہانت سے لیونڈر اور دوسرے پروگرام بنائے اور ہمارے مجاہدین کے گھروں کو ڈرون سے اڑا دیا۔ یہ لڑائی نہیں سراسر شرانگیزی ہے شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے میں بھی یہی سازشی ہتھکنڈے استعمال کئے گئے۔ ایران سے بھی کھلی جنگ ہوتی تو نیتن یاہو کو چھٹی کا دودھ یاد آجاتا۔ ہماری شروع سے کمزوری ہے کہ ہمارے اندر کے غدار اور جاسوس ہی ہمیں شکست دلواتے ہیں اگر غدار اور جاسوس نہ ہوتے تو تم کیسے ایران میں راتوں رات افواج کے سربراہوں اور نیوکلیئر سائنسدانوں کو ٹارگٹ بنا لیتے۔ ہمارا ایمان اتنا مضبوط ہے کہ تم کبھی نہیں ہرا سکتے مگر تم ہمیشہ ابلیسی حیلے استعمال کرتے ہو سقوط بغداد میں کیا ہوا غداروں اور جاسوسوں نے ہمیں شکست دلوادی سقوطِ غرناطہ میں کیا ہوا پھر وہی اندرونی لڑائیاں اور غداریاں ہماری جڑوں میں بیٹھ گئیں، سقوطِ مشرقی پاکستان میں بھی غدار سیاستدان اور جاسوس ہندوئوں نے ہمیں شکست سے دوچار کیا ورنہ تو 42 شیروں نے 540 مار لئے تھے ۔ایران سے براہ راست لڑائی کے تو تم قابل نہیں تھے جاسوسوں اور غداروں کے ذریعے گھروں میں سوئے ہوئے لوگوں کو ٹارگٹ کیا۔ یہ جاسوس نہ ہوتے تو پھر ہم دیکھتے کہ کیسے تم ان کے گھروں کا پتہ چلا کر انکی جگہوں پر نشانہ لگاتے۔ ہماری تیاری تو مکمل تھی ہم جنگ سے پہلے آخری رات اپنے عزیزوں کے پاس گزار رہے تھے جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں گھروں کو نشانہ بنانا سوئے ہوئوں کو ہدف بنانا جنگ نہیں سراسر سازش ہے۔

اے خود پرست، یاد رکھو تمہارے ساتھ امریکہ ہو یا یورپ، ٹرمپ ہو یا میکرون تم زمین میں گھسنے والے بمبار طیارے لائو یا کچھ اور منصوبہ سازی۔ میرے دل میں تمہارے ظلم سے جو آگ جل رہی ہے اس کو کیسے ٹھنڈا کرو گے یہ آگ تمہیں بھی بھسم کرے گی اور مجھے تو جلا ہی رہی ہے ۔ٹینک میزائل اور ڈرون انسانوں کے جذبات سے نہیں بدل سکتے یہ جنگ جیت سکتے ہیں انسانوں کے دل نہیں جیت سکتے تم فاتح عالم بن سکتے ہو تو امن کا نوبل پرائز لے سکتے ہو واہ واہ کروا سکتے ہو مگر ٹوٹے دلوں، اجڑے گھروں، بیوہ مائوں اور یتیم بچوں کے جذبات کو سرد کیسے کرو گے ؟ میں تو خود کش ہوں میں خود بھی مروں گا مگر اس سے پہلے سب کو ماروں گا میرا علاج میرے زخموں پر پھاہا نہیں میرے دل کا سکون ہے دنیا میں امن لانا ہے تو انصاف دینا ہوگا۔ ظلم ختم کرکے ہی امن آسکتا ہے۔ خود پرستی، خود کشوں کو شکست نہیں دے سکتی انصاف، علم اور ٹیکنالوجی وُہ واحد گولیاںہیں جو خود کش کے علاج کیلئے اکسیر ہیں مگر مسلم حکمران اور انکے بھولے دشمن زخم لگانے یا پھاہا رکھنے میں مصروف ہیں کوئی بھی روح کے زخم کو بھرنے کی طرف متوجہ نہیں۔ روح کا زخم سب پر بھاری ہے یہ ٹھیک ہوا تب ہی دنیا میں امن ہوگا۔ فقط:خودکش

تازہ ترین