• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیڈریئن وال کے قریب رومن قلعے سے دیوقامت جوتوں کی دریافت

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

روم کے قدیم سپاہی یا دیو قامت محافظ؟ ہیڈریئن وال کے قریب جائنٹ جوتوں کی دریافت نے ماہرین کو حیران کر دیا۔

انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی سرحد کے قریب واقع رومن قلعہ مگنا فورٹ (Magna Fort) سے حال ہی میں دریافت ہونے والے انتہائی بڑے سائز کے قدیم چمڑے کے جوتوں نے ماہرین آثارِ قدیمہ کو ایک نئے تاریخی معمے میں الجھا دیا ہے۔

ان جوتوں کی غیرمعمولی جسامت نے سوالات اٹھا دیے ہیں کہ کیا رومن سلطنت کی اس سرحدی چوکی پر قدآور سپاہی تعینات تھے؟ کیا یہ واقعی دیوقامت سپاہیوں کے جوتے تھے؟

ماہرین نے مئی میں ہونے والی کھدائی کے دوران 34 جوتے دریافت کیے، جس میں 8 جوتے 30 سینٹی میٹر (11.8 انچ) یا اس سے زیادہ لمبے ہیں یعنی امریکی مردوں کے سائز 13.5 یا اس سے بڑے۔

 یہ سائز آج کے دور میں بھی غیرمعمولی شمار ہوتا ہے، اس کے برعکس آس پاس کے رومن قلعوں سے ملنے والے اوسط جوتے سائز 8 کے قریب ہوتے تھے۔

کھدائی کی سربراہ ماہرِ آثارِ قدیمہ ریچل فریم کہتی ہیں، ’شروع میں ہمیں لگا شاید یہ سردیوں کے جوتے ہیں یا اندر اضافی کپڑا بھرا گیا ہو، لیکن جب مختلف طرز کے بڑے جوتے مسلسل نکلتے گئے تو یقین ہوگیا کہ یہ واقعی بڑے پاؤں والے افراد کے جوتے ہیں۔‘

مگنا فورٹ میں مختلف وقتوں میں مختلف رومن فوجی یونٹیں اور ان کے اہل خانہ رہائش پذیر رہے، اکثر فوجی احکامات کی تعمیل میں دوسری سرزمینوں کو روانہ ہوجاتے اور پیچھے اپنے جوتے، کپڑے اور دیگر اشیاء خندقوں میں چھوڑ جاتے، جو وقت کے ساتھ مٹی میں دب گئیں۔

اس قلعے میں ملنے والے جوتوں کے انداز اور ساخت میں ویندولانڈا قلعے سے ملنے والے جوتوں سے مماثلت پائی گئی جو ہیڈریئن وال کے سب سے مشہور اور مکمل کھدائی شدہ رومن قلعوں میں شامل ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید