ترک صدر رجب طیب اردوان کے خلاف بغاوت میں فتح اللّٰہ گولن کا ساتھ دینے کے الزام میں 158 فوجیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
استنبول میں پبلک پروسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فتح اللّٰہ گولن کا 2016ء میں رجب طیب اردوان کے خلاف بغاوت میں ساتھ دینے کے شبہ میں ترک پولیس نے منگل کے روز 158 فوجیوں گرفتار کیا ہے جبکہ مزید 18 فوجیوں کی تلاش جاری ہے۔
فتح اللّٰہ گولن ایک مشہور ترک عالم دین تھے جو گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے اور وہ ترک صدر رجب طیب اردوان کے ناقد بننے سے پہلے ان کے قریبی اتحادی تھے۔
وہ 1999ء میں ترکیہ سے امریکا منتقل ہوئے تھے اور پھر اپنی زندگی میں لوٹ کر ترکیہ کبھی واپس نہیں آئے۔
ترک حکومت فتح اللّٰہ گولن پر یہ الزام عائد کرتی ہے کہ اُنہوں نے رجب طیب اردوان کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے لیے بغاوت کا آغاز کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال مئی کے آخر میں بھی تقریباً 50 ترک فوجیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ترک جسٹس اتھارٹیز کے مطابق 2016ء کی ناکام بغاوت کے بعد سے اب تک بغاوت کرنے کے الزام میں تقریباً 26 ہزار افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں سے 9 ہزار سے زائد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔