عالمی ثالثی عدالت (پی سی اے) کے طرف سے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستانی موقف کی تائید اسلام آباد کی قانونی و سفارتی کامیابی ہونے کے علاوہ بین الاقوامی ثالثی میں ایک اہم نظیر کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی عارضی معطلی کے بھارتی اعلان کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئےثالثی عدالت کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت جاری ثالثی کو یک طرفہ طور پر نہیں روک سکتا ، ثالثی کا عمل منصفانہ، بر وقت اور مؤثر انداز میں جاری رہے گا، کوئی فریق یکطرفہ طور پر عدالت کے دائرہ اختیار کو ختم نہیں کر سکتا،سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے متوازی طور پر مقرر کردہ ’’غیر جانبدار‘‘ کے دائرہ اختیار پر بھی نئی دہلی کے موقف کا کوئی اثر نہیں ہو گا ۔ یاد رہے کہ بھارت نے 22 ؍اپریل 2025کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں رونما ہونے والے واقعہ کے فوراً بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے اورغیرجانبدار فورم پر تحقیقات کی پیش کش نظر انداز کرتےہوئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان سمیت جارحانہ اقدامات کا سلسلہ7مئی تا 10مئی کی بڑی جنگ تک پہنچا دیا تھا ۔ جمعہ کو سامنے آنے والا فیصلہ اگرچہ 2016میں پاکستان کی طرف سے دائر کشن گنگا اور رتلے ڈیمز کے ڈیزائنوں میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سےمتعلق مقدمے میںسامنے آیا مگر اس کے نکات موجودہ صورت حال سمیت اہم معاملات کی وضاحت بھی کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان نے مستقل عدالت برائےانصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بھارت سے تصفیہ طلب تمام امور پر بات چیت ، کی پیش کش دہرائی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ نئی دہلی کے حکمران وزیر اعظم شہباز شریف کی اس پیش کش کا مثبت جواب دیتے اوردونوں ہمسایہ ممالک امن و آشتی کے مفاد میں مذاکرات کی طرف بڑھتے نظر آئیں۔