• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خصوصی نشستوں کے عدالتی فیصلے کے بعد منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق وفاق میں حکمراں اتحاد خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی حکومت کو تبدیل کرنے پر غور و خوض کررہا ہے کیونکہ ایک تو صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگیا اور دوسرے یہ تاثر عام ہے کہ کے پی میںتحریک انصاف دو عشروں سے زیادہ حکمرانی کے باوجود بیشتر حوالوں سے بہتری لانے خصوصاً عوام کی جان ومال کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم نے بعض دیگر حکومتی شخصیات کے ہمراہ بدھ کوگورنر کے پی فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان سے تبادلہ خیال کیا اور گورنر کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم نے مسٹر کنڈی کو کے پی میں نئی حکومت بنانے کیلئے صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن اراکین سے مشاورت کرنے کا کام سونپا۔ تاہم ایمل ولی خان کے بقول انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ کے پی حکومت کو اپنی موت آپ مرنے دیا جائے کیونکہ مکمل ناکامی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کے پاس حکومت چھوڑنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچاہے جبکہ بیرونی ذرائع سے ان کی حکومت کا خاتمہ ان کیلئے خوش آئند ہوگا اور ان کی تمام ناکامیاں، کرپشن اور غلط اقدامات پس منظر میں چلے جائیں گے۔ ایمل ولی کے مطابق وزیر اعظم نے اس رائے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں گرانے کے نتائج ہم پہلے ہی بھگت رہے ہیں لہٰذا یہ غلطی اب نہیں کرینگے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ گنڈا پور نے پریس کانفرنس میں ریاست کو چیلنج کیا ہے کہ جتنا چاہیں زور لگالیں ہماری حکومت آئینی طریقے سے نہیں گرائی جاسکتی۔ دریں حالات مرکز کیلئے درست راستہ یہی ہے کہ وہ ملک میں معاشی و سیاسی استحکام کی کوششوں کو مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے پر توجہ دے اور کے پی حکومت کی قسمت کا فیصلہ اس کی کارکردگی پر چھوڑ دے جو عوام کو خود ہی درست انتخاب تک پہنچانے کا ذریعہ بنے گی۔

تازہ ترین