• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں اساتذہ کی کمی ایک اہم اور تشویشناک مسئلہ رہا ہے۔ یہ صورت حال نہ صرف معیارِ تعلیم کو متاثر کرتی ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں بچوں کی تعلیم تک رسائی میں بھی بڑی رکاوٹ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کی مناسب تربیت نہ ہونے سے بھی تعلیم کا شعبہ متاثر ہورہا ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی موجودہ قیادت کو ان دونوں مسائل کا اچھی طرح ادراک تھا ۔ پی پی حکومت کیلئے شعبہ تعلیم ہمیشہ سے ہی اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ کیونکہ یہ جماعت جانتی ہے کہ قوموں کی ترقی کا راز تعلیم میں پنہاں ہے۔پیپلزپارٹی کی تعلیم دوستی محض نعروں تک محدود نہیں بلکہ اس نے عملی اقدامات کے ذریعے ملک میں شرحِ خواندگی بڑھانے اور تعلیمی معیار بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ بھٹو دور میں تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ ہو یا بے نظیر بھٹو کا 'پڑھو پاکستان، کا وژن، ان سب کا مقصد تعلیم کو عام آدمی تک پہنچانا تھا۔ غریب اور پسماندہ طبقوں کے بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی پیپلزپارٹی کے منشور کا لازمی جزو رہی ہے۔اس کی حالیہ مثال سندھ کے تعلیمی بجٹ میں اس سال 12.4فیصد کا اضافہ ہے۔ اضافے کا مقصد اس شعبے کی ضروریات کو پورا کرنا ہے ۔ حال ہی میں محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا 93 ہزار سے زائد اساتذہ کی بھرتیوں کا عمل مکمل کیا گیا ۔ جن میں 65 ہزار 147 پرائمری اسکول ٹیچرزاور 27 ہزار701 جونیئر ایلیمنٹری اسکول ٹیچرز ہیں۔ نئے اساتذہ میں 31ہزار سے زائد خواتین بھی شامل ہیں ۔ جس سے خواتین کو بااختیار بنانے کے سندھ حکومت کے اقدامات کو تقویت ملتی ہے ۔بھرتیوں کے بعد اگلا مرحلہ اساتذہ کی پروفیشنل تربیت کا ہوگا تاکہ تدریسی معیار کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔اس کیلئے سندھ حکومت اساتذہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے باقاعدگی سے تربیتی پروگرام منعقد کر رہی ہے۔ ان پروگراموں کا مقصد اساتذہ کوجدید تدریسی تکنیکوں، نصاب میں ہونے والی تبدیلیوں اور بچوں کی نفسیات کو سمجھنے کے قابل بنانا ہے۔ تقرر ہونے والے نئے اساتذہ سندھ کے41 ہزار 129 اسکولوں کا حصہ بنے ہیں۔ اساتذہ کی بھرتیوں سے 5ہزار سے زائد اسکول فعال ہوئےہیں۔اس اقدام سے اب صوبے میں کوئی بھی سرکاری اسکول استاد نہ ہونے کی وجہ سے بند نہیں رہے گا۔اساتذہ مستقبل کے معمار ہوتے ہیں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت اس حقیقت سے اچھی طرح آگاہ ہے اسی لیے اساتذہ کی ان بھرتیوں میں میرٹ اور شفافیت کوبہر صورت یقینی بنایا گیا ۔ مارچ 2021 میں تھرڈ پارٹی طریقہ کار کے تحت آئی بی اے سکھر کے ذریعے نوکریوں کا اشتہار جاری کیا گیا ۔ امیدواروں سے مختلف اوقات میں ٹیسٹ لئے گئے۔ جس کے بعد میرٹ پر امتحان پاس کرنے والوں کی فہرستیں بنیں اور پھرکامیاب ہونے والے امیدواروں کو آفر لیٹر جاری کیے گئے۔ یہ صرف اساتذہ کی ذاتی کامیابی نہیں بلکہ یہ بھرتیاں سندھ کے ہزاروں بچوں کے مستقبل کی ضمانت بھی ہیں۔دراصل سندھ میں ہر سال کئی ہزاراساتذہ ریٹائرہوجاتے ہیں، طویل عرصے سے بھرتیاں نہ ہونے کے باعث اساتذہ کی شدید کمی تھی اور اس وجہ سے صوبے میں پانچ ہزار سے زیادہ اسکول غیر فعال تھے۔یوںصوبے کے بچوں کا تعلیمی نقصان ہورہا تھا۔ 2021 میں سندھ حکومت نے اساتذہ کی اس کمی کو پورا کرنے کیلئے نئی بھرتیوں کا فیصلہ کیا تھا۔ نئے بھرتی ہونیوالے 93 ہزار اساتذہ صوبے کے 41 ہزار 129اسکولوں کا حصہ بنیں گے ۔ ان تقرریوں کے باعث صوبے کے 5 ہزار سے زیادہ غیرفعال اسکولوں کو دوبارہ فعال کر دیا گیا ہے۔اس بھرتی کے عمل میں 1330خصوصی افراد اور 2100اقلیتی امیدواروں کو بھی بطور استاد منتخب کیا گیا ہے۔ نئی تقرریوں والے اساتذہ میں پی ایچ ڈی ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار افراد بھی شامل ہیں ۔ میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے اقدامات کی وجہ سے پسماندہ طبقات کے نوجوانوںکو ایک معتبر روزگار ملا ہے۔ ایک خاندان سے تعلق رکھنے والی 4 بیٹیوں نے اس ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کر کے ایک مثال قائم کی ۔

بلاشبہ ان بھرتیوں کے دوررس اثرات آئندہ دنوں میں نظام تعلیم کی بہتری کی صورت میں نظر آئیں گے۔بھرتیوں کے بعد سندھ میں اسٹوڈنٹ ٹیچر مجموعی تناسب 34.59 ہو چکا ہے، جسے بھرتی کے اگلے مرحلے میں مزید بہتر کیا جائے گا۔سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی بحالی کا کام بھی جاری ہے، کچھ علاقوں میں سہولیات کے حوالے سے اساتذہ کوچیلنجز درپیش ہیں جنہیں حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ دور دراز کے اسکولوں میں اساتذہ کو راغب کرنے کیلئے بنیادی سہولیات کی فراہمی پر بھی غور کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ دیہی علاقوں میں بھی اپنی خدمات انجام دینے پر آمادہ ہوں۔ یوں سندھ میں تعلیم کی بہتری کیلئےپیپلز پارٹی کا سفر جاری ہے اور ہر نئے دن کے ساتھ وہ بہتر تعلیمی مستقبل کی بنیاد رکھ رہی ہے اور ساتھ ہی تعلیمی اصلاحات پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔


(کالم نویس سندھ اسمبلی کی رکن اور سندھ حکومت کی ترجمان ہیں)

تازہ ترین