کدو ایک مقبولِ عام سبزی ہے، جسے ہمارے ہاں کئی ناموں سے پُکارا جاتا ہے، جیسے گھیا، لوکی اور دو دھی وغیرہ۔ جب کہ عربی زبان میں اِسے ’’یقطین‘‘ اور لاطینی زبان میں Cucurbita Pepo کہتے ہیں۔ کدو تمام سبزیوں میں نمایاں حیثیت کی حامل ترکاری ہے کہ اس میں اعلیٰ قسم کا ’’پیکٹین‘‘ (Pectin) موجود ہوتا ہے، جو ہمارے نظامِ انہضام کے لیے خاصا مفید ہے۔
علاوہ ازیں، اِس میں وٹامن بی، سی، کیلشیم، فاسفورس، آئرن، پوٹاشیم اور آیوڈین جیسی دھاتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ کدو کی تاثیر سرد ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال صفرے کو دُور کرتا ہے۔ نیز، یہ پیشاب آور بھی ہے۔ اِسے بےچینی اور قبض کے لیے اکسیر، تو یرقان کے مریضوں کے لیے تحفۂ قدرت سمجھا جاتا ہے۔
مزید برآں، اگر مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوجائے، تو اِس کے استعمال سےجلد ختم ہوجاتا ہے۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ’’ایک درزی نے دعوت میں حضورﷺ کی خدمت میں پکی ہوئی لوکی (الدباء) پیش کی، تو آپ ﷺ نے اُسے تناول فرمایا اور اس سے متعلق کہا کہ مَیں اُسی روز سے اِسے پسند کرتا ہوں۔‘‘ واضح رہے، کدو اُن ترکاریوں میں سے ایک ہے، جنہیں انسان نے ابتدائی دَور میں کاشت کیا تھا۔
افادیت
یہ سبزی پیاس کی شدّت کم کرتی ہے۔ بے خوابی اور نیند کی کمی سے نجات دلاتی ہے۔ پیشاب آور اور دافع صفرا ہے۔ پیشاب کی جلن دُور کرتی ہے۔ اِس کے بیجوں کا تیل لگانے سے سَر کا درد رفع ، جب کہ پاؤں کے تلووں پر رگڑنے سے جلن زائل ہوجاتی ہے۔ کدّو کے رس کے چند قطرے گرم کرکے کان میں ڈالنے سے شدید درد میں فوری آرام آجاتا ہے۔
طبّی استعمال
کدو، مرغّن غذاؤں، خُشک پَھلوں کے زیادہ استعمال، بعد از اسہال اور ذیابطیس سے لگنے والی پیاس کی شدت کم کرنے والی سبزی ہے۔ اِس ضمن میں کدّو کےایک گلاس رس میں چُٹکی بَھر نمک ملا کر پینا انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔ کدّو کا یہ جُوس گرمیوں کے موسم میں زیادہ پسینے کی وجہ سے ضایع ہونے والے نمکیات کی کمی پوری کرنے کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ نیز، اِس کے استعمال سے تھکاوٹ بھی دُور ہوجاتی ہے۔
علاوہ ازیں، کدو کے رس کو تِلوں کے تیل میں شامل کر کے سَر پر مالش کرنے سے بے خوابی کی شکایت رفع ہو جاتی ہے۔ یاد رہے، کچّا کدّو معدے اور آنتوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے، لہٰذا اِسے خام حالت میں استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ علاوہ ازیں، اِس کا رائتہ اور حلوہ بھی تیار کیا جاتا ہے، جو زُود ہضم ہوتا ہے۔ ماہرین نے اسے سل و دق کے مریضوں کے لیے مفید قرار دیا ہے۔