• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واجبی سی شکل و صورت کا یہ بھارتی بہاری اپنے پسندیدہ ٹارگٹ ممالک میں مغربی خیالات و رجحانات سے متاثرہ نوجوانوں خصوصاً خواتین کے ساتھ قریبی روابط قائم رکھنے میں خاص مہارت رکھتا ہے۔ خواتین کے ذریعے حساس ترین دفاعی مقامات کی لوکیشن بارے معلومات حاصل کرنا اس کا محبوب مشغلہ ہے ۔ وہ دبے چھپے الفاظ میں غیرارادی طور پراعتراف کرتے ہوئے خود بیان کرتا ہے کہ اس کے ایران ‘ اسرائیل ‘ افغانستان میں دوستوں سے قریبی روابط ہیں۔ وہ ان ممالک بارے بہت زیادہ معلومات رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا پُراسرار بھارتی کردار ہے جس میں ہندوتوا کوٹ کوٹ کر بھری ہےچنانچہ وہ ایک پاکستان مخالف ہندو ہے۔ ایرانیوں‘ افغانیوں کو اپنا بہترین دوست قرار دیتا ہے جہاں ضرورت پڑتی ہے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے افغانیوں کے ذریعے پاکستان مخالف خیالات کو فروغ دیتا ہے۔ افغانی نوجوان اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے متاثر ہو کر پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن قرار دیتے ہیں اور بھارت کو اپنا قریبی دوست خیال کرتے ہیں۔ ایران اسرائیل جنگ کے دوران جب ایک ایرانی شہری نے افغانی نوجوان کی موجودگی میں پاک بھارت جنگ کے پس منظر میں پاکستان کو ”مرد کا بچہ“قرار دیا تو اس کی حالت دیکھنے والی تھی۔ وہ اپنی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کو نیچا دکھاتا اور بھارت کو دنیا کا سب سے مہان ملک بنا کر پیش کرتا۔ اس کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس سے جڑے اور بھی کئی بھارتی کردار ہیں جو دنیا بھر میں ایسی خفیہ سرگرمیوں میں ملوث دکھائی دیتے ہیں اور یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس خطے میں بدامنی پھیلانے میں بھارت اور اسرائیل کے سہولت کار کے طور پر سرگرم ہیں۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ تہران پر اسرائیل کے حملے کے فوراً بعد وہ ایک ایرانی حسینہ کی مدد سے ”روحِ ایران“ کے مقام پر ایک ایسے اسٹرٹیجک علاقے کی ویڈیو بناتے ہوئے پکڑا گیا جہاں سے ایران اسرائیل پر میزائلوں کی برسات کر رہا تھا۔ایرانی پولیس نے اسے موقع پر گرفتار کرکے تمام الیکٹرونکس سامان ‘ویڈیو کیمرہ قبضے میں لے لیا ۔ اسے زمین پر لٹا کر اپنی شناخت ظاہر کرنے کو کہا گیا۔ اس کی تمام بنائی گئی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا گیا۔ تقریباً دو گھنٹے تفتیش میں اسرائیل بارے سوالات کئے گئے اور یہ بھی پوچھا گیا کہ اس کا اس اسٹرٹیجک مقام تک پہنچنے کا مقصد کیا تھا لیکن وہ کمال ہوشیاری و چالاکی سے ایرانی پولیس کی گرفت سے بچ نکلا۔ اب اسے یہ خوف کھائے جا رہا تھا کہ وہ کسی بھی وقت جاسوسی کے الزام میں پکڑا جائے گا۔ اس کی کڑی نگرانی شروع ہو چکی تھی اسے خود بھی احساس ہو رہا تھا کہ کوئی خفیہ آنکھ ہر وقت اس پر نظر رکھ رہی ہے۔ وہ مسلسل نگرانی اور گرفتاری کے خوف سے حواس باختہ ہو چکا تھا۔ اب اس کی پہلی ترجیح فوری طور پر ایران سے باہر نکلنا تھا اور وہ کامیاب رہا۔قارئین کی دلچسپی کے لئے یاد رہے کہ جب وہ تہران ایئرپورٹ پر اترا تو حالات بظاہر پُرسکون تھے ایران امریکہ مذاکرات کی وجہ سے اسرائیل کے فوری حملے کے کوئی امکانات دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ مذکورہ پراسرار بھارتی کردار (یوٹیوبر) کو اس کے باوجود خدشہ تھا کہ اسے ایران میں داخلے کی اجازت نہیں ملے گی لیکن وہ باآسانی ایرانی امیگریشن کلیئر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ پھر جو کچھ ہوا وہ تمام کہانی پہلے ہی بیان کی جا چکی ہے جو اپنے پیچھے ایران کے ماضی قریب میں بھارت کے ساتھ قریبی سفارتی و تجارتی تعلقات کی آڑ میں بھیانک نتائج بیان کر رہی ہے۔ دنیا کے اہم ترین تحقیقاتی ادارے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے تین دہائیوں قبل ایران میں اسلامی انقلاب کی صورت برسراقتدار حکومتی نظام کا تختہ الٹنے پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی تھی۔ جسکے نتیجے میں ایران کے اندر ایک ایسا فعال جاسوس نیٹ ورک قائم کیا گیا جو لمحہ بہ لمحہ ایرانی دفاعی سرگرمیوں کو رپورٹ کر رہا تھا۔ اس گھناؤنے مقصدکیلئے سرمائے کی فراہمی جن ذرائع سے ممکن بنائی گئی پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ یہ سرمایہ بھارت نے تجارتی تعلقات کی آڑ میں فراہم کیا۔ ایران اس خوش فہمی کا شکار رہا کہ بھارت کو سستے تیل کی فراہمی سے اسے ڈالرز مل رہے ہیں اور اس کی معیشت کو سہارا بھی‘ خود فریبی کی اس ناکام حکمت عملی نے ایران کو جو نقصان پہنچایا اس کا ازالہ دہائیوں تک ممکن نہیں۔ اب پاکستان و ایران کا مشترکہ دشمن اسرائیل سے زیادہ بھارت ہے جس نے افغان طالبان، کالعدم ٹی ٹی پی اور شدت پسند بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے خطے میں بدامنی‘ دہشت گردی پھیلا کر عالمی امن کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ پاکستان کے خلاف جنگ میں شکست ،ایران کے ہاتھوں اسرائیل کی ذلت کے بعد بھارت کی خطے میں سازشیں پہلے سے زیادہ تیز ہو گئی ہیں۔ چین و ایران کی مشترکہ تحقیقات میں اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں نو ملین سے زائد بھارتی مقیم ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم 4.3 ملین بھارتیوں میں بڑی تعداد سافٹ ویئر ‘آئی ٹی ماہرین کی ہے۔ بیشتر بھارتی پروگرامرز اسٹار لنک کے ذریعے بھارت سے براہ راست رابطے میںپائے گئے ہیں۔ بھارتی سافٹ ویئر انجینئرز نے ایران مخالف سافٹ ویئر کی تیاری میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایران میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کے ذریعے حساس مقامات کی تفصیلات براہ راست اسرائیل منتقل ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ خلیجی ممالک میں بھارتی سافٹ ویئر انجینئرز کے اسرائیل سے گٹھ جوڑ کے باعث پاکستان اور ایران سمیت خطے کی سائبر سکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس امر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ بھارتی دہشت گردی سے متاثرہ خطے کے ممالک سائبر سکیورٹی کیلئےایک نئی مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔ ایران بلوچستان سے ملحقہ سرحدی پٹی میں چھپے فتنہ الہندوستان کے مشترکہ دہشت گردوں سے نمٹنے میں پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی بنیاد پر تعاون کو یقینی بنائے تو خطے کے امن کو لاحق خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین