• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں پانچ برس سےزیادہ عرصے سے پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ پاکستانیوں کیلئے خوشخبری ہونے کے علاوہ متعلقہ حکام کیلئے نئے چیلنج لیکر سامنے آیا ہے۔ ایک رکے ہوئے کام کو رواں کرکے خوش اسلوبی سے مکمل طور پر بحال کرنے کے اس مرحلے کے علاوہ ایک اورخوشگوار مرحلہ امریکہ میں پاکستانی فضائی کمپنیوں کی سرگرمیوں کی بحالی بھی سامنے ہی ہے۔ اس مقصد کیلئے امریکی ماہرین کی ایک ٹیم آرہی ہے جو فضائی آپریشن کے حوالے سے پاکستانی سروسز کا باریک بینی سے جائزہ لیگی اور توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان کا ایوی ایشن مستقبل قریب میں یورپ اور امریکہ میں فعال نظر آئے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے برطانیہ کی ائر سیفٹی لسٹ سے پاکستان کے باضابطہ اخراج کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ملک کیلئے اہم سنگ میل اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کیلئے باعث طمانیت قرار دیا ہے۔ وزیراعظم نے نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزارت دفاع ایوی ایشن ڈویژن کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اس فیصلے سے برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا دوطرفہ تعاون مزید فروغ پائے گا۔ جون2020میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے کے بعد اس وقت کے وزیر ہوا بازی نے قومی اسمبلی میں سابق حکومتوں کو مطعون کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کمرشل پائلٹوں کی ایک بڑی تعدادکے لائسنس مشکوک ہیں۔ اس بیان کے نتیجے میں جنم لینے والے تنازع اور بحث ومباحثے کے بعد یکم جولائی2020ء کو یورپین یونین ائر سیفٹی ایجنسی(ایاسا) نے پاکستان انٹر نیشنل ائرلائنز کا یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ چھ ماہ کیلئے معطل کردیا ۔ بعد ازاں8اپریل2021ء کو یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے مذکورہ پروازوں پر پابندی میںغیر معینہ مدت کیلئےتوسیع کردی تھی۔پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کی بی بی سی سے گفتگو کے بموجب برطانیہ کی جانب سے پابندی کے نتیجے میں200ارب کے لگ بھگ نقصان ہوا۔ پابندی عائد ہونے سے قبل پاکستانی ائر لائن کی سالانہ آمدن میں یورپ اور امریکہ کا 37فیصد حصہ تھا جو تقریباً47ارب روپے بنتا تھا۔ مہنگائی ، افراط زر اور مارکیٹ گروتھ کا تخمینہ پرانے ریٹ کے حساب سے بھی170ارب بنتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کی ’’ جیو‘‘ سے گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی آئی اے پر پابندی کا موجب بننے والے بیان میں جو الزامات عائد کئے گئے وہ بعد میں غلط ثابت ہوئے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اورسابق وزیر ہوا بازی نے پی آئی اے کو قبرستان بنادیاتھا، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ اجتماعی ہوگا اور کابینہ فیصلے کرے گی۔پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی(PCAA)اور برطانوی ائر سیفٹی کمیٹی کے مابین تکنیکی تعاون اور طویل المدتی اقدامات کے بعد سامنے آنے والے فیصلے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ پاکستان میں ہوا بازی کے عالمی معیار کے مطابق سیکورٹی اور سیفٹی سسٹم بہتر بنایا گیا ہے۔ برطانیہ میں فضائی سروس کا ازسر نوآغاز 14اگست سے اسلام آباد تا مانچسٹر پروازوںسے ہوگا۔ اس دوران قومی ائر لائن کو ہر اعتبار سے اپنے جہازوں کے معیار، آرائشوں، دوران سفر سہولتوں،انٹرٹینمنٹ، بچوں کو لبھانے والی ترغیبات کی منصوبہ بندی وتیاری کرلینی چاہئے ۔برطانیہ پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کیلئے براہ راست پروازیں سیاحت ہی نہیں، دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کا ذریعہ بھی بنیںگی۔ پاکستانی عوام اُس دن کے منتظر ہیں جب نہ صرف برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ ان کے ملک کی ائرلائن سے سفرکریں گی بلکہ ائرلائن کے معیار خدمت، کھانوں کی لذت اور سفری سہولتوں کی تمام ہی حلقے تعریف کرتے نظر آئیں گے۔

تازہ ترین