آفات ِ ارضی وسماوی پر انسان کا بلاشبہ کوئی بس نہیں ۔تاہم ایسا بھی نہیں کہ اس جدید دور میں، جب موسموں کے آنے جانے اور شدائد کی خبر بہت عرصہ قبل معلوم کی جاسکتی ہے،ان ناخوشگوار حالات سے نبرد آزمائی کی کوئی سبیل ہی نہ کی جائے،افسوس کہ حالیہ بارشوں کے حوالے سے بھی کہیں نہ کہیں ایسی ہی غفلت دکھائی دے رہی ہے۔سر دست صورتحال یہ ہے کہ پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی ہے، پاک فوج امدادی کارروائیوں کیلئے پہنچ گئی ہے، وزیراعظم نے ہنگامی اجلاس طلب کرکے چیف کمشنر راولپنڈی اور ایم ڈی واسا سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔وزیراعلیٰ مریم نواز نے متاثرہ علاقوں میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) نے اگلے 24 گھنٹے کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث شہروں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کردیا۔دوسری جانب پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پنجاب بھر میں آج بھی بارش کا الرٹ جاری کردیا ہے۔ ہر کسی کے علم میں ہے کہ موسمی تغیرات کی زد میں آئے ممالک میں پاکستان پانچویں درجے پر ہے اور ہر دو تین سال بعد ہماری معیشت بدترین سیلاب بہا لے جاتا ہےلیکن اسکے باوجود ہمیں اب بھی ادراک نہیں کہ اس باب میںقومی مشاورت کے ذریعےبہر صورت دیرپا حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں یہاں سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں جس کا پانی ذخیرہ کر کے اسےاپنی ضروریات کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے ۔سیلابوں سے بچنے کا اسکے علاوہ اور کوئی موثر حل ہے تو اس پر بھی بات ہونی چاہئے جبکہ اجتماعی قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک بھر میںنئے اور بہت سےچھوٹےڈیم بنانے پر توجہ دی جانی چاہئے ۔یہ امر فوری توجہ کا متقاضی ہے ورنہ یہ مصائب وقت کے ساتھ ساتھ مزید سنگین ہوتے چلے جائیں گے ۔