• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈاپور کا 342 کا بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہوسکا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا آج عدالت کے سامنے بذریعہ ویڈیو لنک 342 کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے سماعت کی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ جاری کر دیے۔

عدالت نے علی امین کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ کو شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں آج گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا۔

علی امین گنڈاپور کے وکیل نے 3 بجے 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کی یقین دہانی کروا دی۔

وکیلِ صفائی ظہور الحسن نے عدالت میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور 3 بجے بذریعہ ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کروائیں گے، اگر ہم بیان ریکارڈ نہیں کرواتے تو عدالت بتا دے کونسے قانون کے تحت 342 کا حق ختم ہوگا؟ یہ اکبر بادشاہ کی عدالت نہیں ہم جو درخواست دیتے ہیں آپ ریجکٹ کر دیتے ہیں، اکبر بادشاہ خوش ہوتا تھا تو اشرفیاں دیتا تھا غصے پر گردن اتار دیتا تھا۔

اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے کہا کہ آپ نے شاید میرا آرڈر نہیں پڑھا، اس میں سب کچھ لکھا تھا۔

علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ علی امین گنڈاپور 3 بجے بیان ریکارڈ کروادیں گے، اس عدالت میں یا ای کورٹ میں۔

دوران سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ عدالت نے کہیں اور کیوں جانا ہے، کمرۂ عدالت کی اپنی ایل سی ڈی چلتی ہے۔ عدالتی حکم پر کورٹ روم میں موجود ایل سی ڈی آن کردی گئی۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 3 بجے تک کا وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد کی سماعت کا احوال

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز کیا گیا جبکہ انٹرنیٹ کنکشن کے مسائل کے باعث علی امین گنڈاپور کا 342 بیان قلمبند نہ ہو سکا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے سماعت کا حکمنامہ لکھوا دیا۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیس آج سماعت کے لیے مقرر تھا، علی امین گنڈا پور کا 342 بیان ریکارڈ کرنا تھا، علی امین گنڈاپور کو عدالت حاضری کے لیے شوکاز جاری کیا گیا تھا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ علی امین سرکاری کام کے باعث مصروف ہیں، خیبر پختونخوا میں بارش کے باعث وزیراعلیٰ کی مصروفیات بتائی گئیں۔ وکیل نے بتایا کہ علی امین 342 کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں۔

 3 بجے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے ملزم کے نمبر اور زوم لنک عدالت کو مہیا کیا، عدالتی اسٹاف نے کوشش کی لیکن انٹرنیٹ کنکشن نہیں بن پایا۔

علی امین گنڈاپور بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، وکیل صفائی نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ سماعت پر علی امین 342 کا بیان قلمبند کروائیں گے، تاہم عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 342 کا بیان قلمبند کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کردیا۔ 

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور اپنا بیان یا ویڈیو لنک یا عدالت میں پیش ہو کر ریکارڈ کروا سکتے ہیں، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے جاتے ہیں، علی امین گنڈاپور شوکاز کا جواب جمع کروائیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ اچھا ہے، علی امین گنڈاپور تو وزیرِ اعلیٰ ہیں، آپ کے لیے کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟

بعدازاں علی امین گنڈاپور کے خلاف کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ عدالت نے 17 مئی 2024ء کو علی امین گنڈاپور کو 342 کا سوالنامہ فراہم کیا تھا جس کے ذریعے ملزم کو مقدمے کے تمام شواہد اور الزامات پر اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا۔

قومی خبریں سے مزید