لاہور اور سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالتوں نے منگل 22؍جولائی 2025ء کو 9؍مئی کے پرتشدد واقعات کے حوالے سے جو فیصلے سنائے، ان پر حکومتی حلقوں اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کے ردّعمل اپنے اپنے نقطہ نظر کے حوالے سے سامنے آرہے ہیں۔ فیصلوں کے بموجب شاہ محمود قریشی اور حمزہ عظیم سمیت 6ملزمان اگرچہ بری کر دیئے گئے مگر پی ٹی آئی رہنمائوں یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوہدری، سرفراز چیمہ، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد بھچر سمیت 44ملزمان دس دس برس قید کے مستوجب قرار پائے۔ احمد خان بھچر کو دس سال قید کے ساتھ مختلف دفعات کے تحت 60لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم بھی سنایا گیا۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کے مطابق 22؍جولائی کو سنائے گئے فیصلوں سے آئین و قانون کا بول بالا ہوا، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی کارکن ہونے کے ناطے میں اس بات پر خوشی کا اظہار نہیں کرسکتا مگر 9؍مئی ایک حقیقت ہے، فسانہ نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے جو رہنما اپنے بانی چیئرمین سمیت متعدد رہنمائوں و کارکنوں کی رہائی کیلئے احتجاج سمیت تمام امکانی طریقوں پر عمل کے ارادے ظاہر کرتے رہے ہیں، یقیناً 44افراد کی سزائوں سے دل گرفتہ ہیں۔ مگر یہ وقت جذباتی نعروں کا نہیں حقیقت پسندانہ راستہ اختیار کرنے کا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے قبل ازیں آنے والے بیانات میں اگرچہ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ مذاکرات کا وقت ختم ہوچکا، اب تحریک چلے گی جسے بانی پی ٹی آئی جیل سے لیڈ کریں گے مگر پی ٹی آئی حلقوں کی طرف سے یہ شکایت بھی کی جاتی رہی ہے کہ بانی تحریک انصاف کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، پارٹی لیڈروں اور وکلا کو ان سے ملنے نہیں دیا جارہا، وہ جیل سے باہر کی کیفیت سے بڑی حد تک لاعلم ہیں۔ اس صورتحال میں عملی طور پر یہ ممکن نظر نہیں آتا کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے بیٹھ کر ملک گیر تحریک کی رہنمائی کریں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ احتجاجی تحریک پی ٹی آئی کے لئے نہ تو سودمند ثابت ہوئی نہ داخلی و خارجی چیلنجوں کی موجودہ فضا اس کے لئے سازگار ہے ۔ اس وقت کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد جاوید 9مئی کو شیر پائو پل پر جلائو گھیرائو سمیت کئی الزامات پر مبنی مقدمہ کا کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل مکمل ہونے پر تھانہ سرور روڈ کے مقدمہ نمبر23/97کا محفوظ فیصلہ سنا چکے ہیں۔ اور دوسری جانب سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کےجج محمد نعیم 9مئی کو میانوالی میں ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ، اور تھانے کو نذر آتش کرنے کے مقدمے کا 100صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرچکے ہیں، پی ٹی آئی کے رہنمائوں کے جو تاثرات سامنے آرہے ہیں ان میں قانونی راستہ اختیار کرنے کا مثبت میلان نمایاں ہے۔ ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا یہ بیان دانش مندی پر مبنی ہے کہ پارٹی اپنے کارکنوں کے ساتھ کھڑی رہے گی اور سزائوں کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرے گی۔ پی ٹی آئی کی صفوں میں قابل اور منجھے ہوئے وکلا کی کمی نہیں۔ اس کے لئے بہتر راستہ یہی ہے کہ قانونی طریقوں کے مطابق ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کرے اور دلائل کے ذریعے اپنے موقف کی اصابت ثابت کرے۔ سیاسی راستہ تو اس وقت نکلے گا جب مفاہمت کی راہ ہموار ہوگی۔ اِس وقت آگے بڑھنے کی مناسب ترین صورت یہی ہے کہ بہترین وکلا کے ٹھوس دلائل کی صورت میں قانونی منزلیں سر کی جائیں۔ یہ منزلیں ہی پرامن سیاسی راستے پر پیش قدمی کا ذریعہ بنیں گی۔ اس مقصد کے لئے پی ٹی آئی کے قابل اور تجربہ کار وکلا کی کاوشیں بار آور ہوسکتی ہیں۔