چین سے روانہ کی گئی سیٹلائٹ پاکستان کے لیے کیا کام کرے گی؟ اس سلسلے میں ڈائریکٹر سیٹیلائٹ سپارکو نجم شمس نے بتادیا۔
ڈائریکٹر سیٹیلائٹ سپارکو نجم شمس نے جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چین سے آج روانہ کیا جانے والا ہمارا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی پر بنایا گیا ہے۔
نجم شمس نے کہا کہ اربن اینڈ ریجنل کنٹرولنگ اور پلاننگ کےلیے سیٹیلائٹ کا ڈیٹا بہت کارآمد ہے، اس سیٹیلائٹ سے سیلاب جیسی صورتحال سے متعلق ارلی وارننگ جاری کرکے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
ڈائریکٹر سیٹیلائٹ سپارکو نے بتایا کہ اس سیٹیلائٹ سے گلیشئیرز کی مانٹریننگ اور واٹر فلو کی بھی مانیٹرنگ کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ ہم نے 2018ء میں بھیجی تھی۔
ڈائریکٹر سیٹیلائٹ سپارکونے مزید بتایا کہ یہ ریموٹ سینسنگ سیٹیلائٹ کٹنگ ایج ٹیکنالوجی پر بنایا گیا ہے۔
ریموٹ سینسنگ کسی مخصوص علاقے کی ظاہری ساخت کا پتہ لگانے، اسکی نگرانی کرنے اور یہاں تک کہ اگر کسی علاقے میں تابکاری موجود ہونے کی صورت میں اس کی نشاندہی کے عمل کو کہا جاتا ہے۔
عام طور پر کسی ہوائی جہاز یا مصنوعی سیارے سے کسی مخصوص علاقے کے تصاویر لیتے ہیں جس سے تحقیق کرنے والوں کو تحقیق میں آسانی ہوجاتی ہے۔
اس کی مثالیں مختلف انداز میں لی جاسکتی ہیں، جیسے ذکر کیا گیا کسی سیٹلائٹ یا ہوائی جہاز کے کیمرے کا کسی کی تصوایر لیتے ہیں جس سے ہمیں اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس جگہ کے خدوخال کیا ہیں، اسی طرح کسی بحری جہاز کا سونار بھی ایک ایسی مشین ہے جس سے زیر آب جائے بغیر زیر آب زمین کی ساخت کا اندازہ ہوجاتا ہے، جیسے سیٹلائٹ کی مدد سمندروں میں درجہ حرارت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اسی طرح کسی جنگل میں میں لگنے والی آگ اس کے پھیلاؤ، کسی آتش فشاں کے پھٹنے کی صورت میں اس کے ممکنہ متاثرہ علاقے کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس عمل سے شہروں جنگلوں کے پھیلاؤاور وہاں ہونے والی تبدیلیوں کا بہتر اندازہ لگانا ممکن ہوتا ہے۔