• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیارت کربلا کیلئے پاکستان سے لاکھوں زائرین کا ہر سال زمینی اور فضائی راستوں سے عراق جانا معمول کی سرگرمی ہے۔ تاہم اس بار وفاقی وزیر داخلہ نے متعلقہ علاقوں میں مخدوش سیکورٹی صورت حال کے باعث زمینی سفر پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام زائرین کیلئے فضائی سفر لازمی قرار دینے کا اعلان کیا تھا جو فضائی سفر کے کئی گنا مہنگے ہونے کی وجہ سے زائرین کی بہت بڑی تعداد کیلئے سخت پریشانی کا سبب بنا او ر اس کیخلاف احتجاجی مارچ کا اعلان کردیا گیا۔ اس فیصلے پر عمل در آمد یقینا ملک میں پہلے ہی سے جاری انتشار میں مزید اضافے کا باعث بنتا جس کی بنا پر ہوشمندی کا تقاضا تھا کہ مسئلے کوافہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ اس تناظر میں یہ خبر نہایت اطمینان بخش ہے کہ حکومت، شیعہ علما کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے ایک سات نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کرلیا ہے اور اربعین مارچ کا فیصلہ مؤخرکردیا گیا۔ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بتایا کہ سب ایک بات پرمتفق ہیں کہ اب مارچ نہیں، مذاکرات ہوں گے۔ وفاقی وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ ہم نے سات نکات پر اتفاق کیا ہے اور گورنر ہاؤس میں اس ایشو پر مزید بات کرینگے، زائرین کیلئے حکومت رعایتی ٹکٹ دلوائے گی اوردو سے تین روز میں فلائٹ آپریشن بھی شروع کروایا جائیگا۔ زائرین کے ویزوں میں ساٹھ دن کی توسیع ہوگی، جو پیسے ٹور آپریٹرز کو دیے وہ واپس دلوائے جائینگے۔ ایم ڈبلیو ایم کے قائد نے مسئلے کے حل کیلئے مثبت راستہ اختیار کرنے پر حکومت کی تعریف کی اور طلال چوہدری نے گورنر سندھ کی مصالحتی کاوشوں کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا ۔ یوں تمام فریقوں نے فراست سے کام لے کرایک ناخوشگوار صورت حال سے ملک کو محفوظ رکھا۔ بلاشبہ اختلافی امور میں بات چیت کا راستہ ہی متفقہ حل تک پہنچاتا ہے ، اگر ہم ہر سطح پر یہ روش اپنا سکیںتو ملک کو ہر قسم کے انتشار و خلفشار سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین